بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

22 شوال 1446ھ 21 اپریل 2025 ء

دارالافتاء

 

مشترکہ کاروبار سے تعلیم پر اخراجات


سوال

7 بھائی ہیں جن کا کاروبار مشترک ہے،سب ایک ساتھ کاروبار کرتے ہیں ۔اخراجات بھی مشترک کمائی سے ہوتے ہیں،اب ان بھائیوں میں سے دو بھائیوں کے بیٹے کوئی ڈاکٹر ہے کوئی اور کام کرتا ہےاور تنخواہ لیتے ہیں اور اپنی تنخواہیں خود استعمال کرتے ہیں،مشترک مال میں شامل نہیں کرتے ،جب  کہ ان کی تعلیم کا سارا خرچہ مشترک مال سے ہوا ہے،اب وہ اپنی اپنی ملازمت کی تنخواہ خود استعمال کرتے ہیں۔

پوچھنا یہ ہے کہ بھائیوں کے ان بیٹوں کی تنخواہیں بھی مشترک شمار ہوں گی یا یہ ان کا ذاتی حق ہے؟

جواب

جب  سب بھائیوں کا مشترکہ کاروبار ہے اور سب کے اخراجات بھی اسی کاروبار سے ہیں  تو مذکورہ  بھایئوں کے جن بیٹوں کی تعلیم پر اخراجات مشترکہ پیسوں سے ہوئے ہیں تو   لا محالہ   وہ اخراجات سب (شرکاء )بھایئوں کی  رضامندی سے ہوئے ہیں تو     یہ اخراجات   تبرع(احسان)   شمار ہوں گے اور ان اخراجات کی بنا پر ان کی ملازمت کی  تنخواہ کو مشترکہ شمار نہیں کیا جائے گا   ،نیز کسی شریک  کو ان اخراجات کے مطالبہ کرنے کا بھی شرعا حق نہیں ہوگا  ۔

العقود الدرية في تنقيح الفتاوى الحامدية  میں ہے:

"المتبرع لا يرجع بما تبرع به على غيره كما لو قضى دين غيره بغير أمره."

(كتاب المداينات: ج:2 ،ص:226، ط: دار المعرفة)

العقود الدرية في تنقيح الفتاوى الحامديةمیں ہے:

"(سئل) في إخوة خمسة سعيهم وكسبهم واحد وعائلتهم واحدة حصلوا بسعيهم وكسبهم أموالا فهل تكون الأموال المذكورة مشتركة بينهم أخماسا؟

(الجواب) : ما حصله الإخوة الخمسة بسعيهم وكسبهم يكون بينهم أخماسا ."

( كتاب الشركة، شركة العنان، ١ / ٩٤، ط: دار المعرفة)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144606101174

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں