ایک مصلی میں مؤذن ہیں جو پانچ وقت کی اذان دیتے ہیں اور امام کی غیر موجودگی میں امامت کرتے ہیں لیکن آئی پی ایل کا میچ دیکھتے ہیں مصلے میں اسی طرح مصلے کے نیچے کمرہ جہاں مکتب چلتا ہے وہاں بھی دیکھتے ہیں۔ ایسے شخص کی اذان اور ان کے پیچھے نماز کا حکم کیا ہے؟
صورتِ مسئولہ میں اگر واقعۃ مؤذن صاحب اس گناہ میں مبتلا ہیں تو ان کو پیار محبت سے احسن انداز میں اس گناہ سے اجتناب کی ترغیب دی جائے ،اگر وہ توبہ کرلیں تو ان کی اذان اور امامت میں کوئی حرج نہیں ہے تاہم اگر وہ اعلانیہ اس گناہ میں مشغول رہے تو اس کی اذان اور امامت مکروہ تحریمی ہوگی ، ایسے شخص کو مستقل طور پر مؤذن یا امام مقرر کرنا مکروہ ہوگا۔
حاشیۃ طحطاوی علی مراقی الفلاح میں ہے:
"و" أذان "فاسق" لأن خبره لا يقبل في الديانات
قوله: "وأذان فاسق" هو الخارج عن أمر الشرع بارتكاب كبيرة كذا في الحموي قوله: "لأن خبره لا يقبل الخ" فلم يوجد الإعلام المقصود الكامل."
(کتاب الصلاة، باب الاذان، ص:199، 200، ط:دار الكتب العلمية)
فتاوی شامی میں ہے:
"(ويكره إمامة عبد وأعرابي وفاسق)
وأما الفاسق فقد عللوا كراهة تقديمه بأنه لا يهتم لأمر دينه، وبأن في تقديمه للإمامة تعظيمه، وقد وجب عليهم إهانته شرعا."
(كتاب الصلاة، باب الإمامة، ج:1، ص:560، ط:سعيد)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144510101187
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن