بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

22 شوال 1446ھ 21 اپریل 2025 ء

دارالافتاء

 

مشترکہ جائیداد کے لیے ضرورت سے زائد ملازمین رکھنا


سوال

زید کا اپنے ماموں کے ساتھ مشترکہ جائیداد ہے،جس پر ان کے ماموں  نے زید کے مشورہ کے بغیر بلا ضرورت کئی ملازم رکھے ہیں، جس سے وہ لوگ ذاتی کام بھی لیتے ہیں،اور ان کا خرچہ 13 سال سے ہمارے حصہ تناسب سے ماہانہ وصول کیا جاتا ہے،جب کہ وہاں اتنے ملازم کی ضرورت بالکل بھی نہیں ہے، بلکہ اسراف ہے،اور یہ ادائیگی زید سے ایک قسم کی جبری وصول کی جاتی ہے،تو کیا اس طرح کرنا جائز ہےیا نہیں؟ اور شریعت کی نظر میں اس کا کیا حل ہے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں زید اور اس کے ماموں کے درمیان مشترکہ جائیداد  پر رکھے ہوئے ملازمین  کا خرچہ دونوں کے حصوں کے تناسب سے لازم ہے،گزشتہ  سالوں کے مشترکہ اضافی ملازمین  سے زید کے ماموں کا اپنا ذاتی کام لینا درست نہیں،  زید اگر اضافی ملازمین کو ہٹانا چاہے تو زید کا ماموں اضافی ملازمین نہیں رکھ سکتا، اگر زید کے منع کرنےکے باوجود زید کے ماموں نے اضافی ملازمین کو رکھا تو اضافی ملازمین کی تنخواہ زیدکے ماموں کے ذمہ لازم ہوگا۔

دررالحکام فی شرح مجلہ الأحکام العدلیہ میں ہے:

"(إذا احتاج الملك المشترك للتعمير والترميم فيعمره أصحابه بالاشتراك بنسبة حصصهم) إذا احتاج الملك المشترك للتعمير والترميم فيعمره أصحابه بالاشتراك بنسبة حصصهم سواء كان الملك مشتركا بين أكثر من مالك واحد أو مشتركا بين مالك ووقف أو كان قابلا للقسمة كالدار الكبيرة أو غير قابل للقسمة كالحمام والبئر فإذا كان الوقف شريكا في الملك فيدفع متولي الوقف حصة الوقف في المصرف بنسبة حصته والملك هنا أعم من ملك الرقبة وملك المنفعة. انظر شرح المادة (1197) الخلاصة: إن نفقات الأموال المشتركة تعود على الشركاء بنسبة حصصهم في تلك الأموال حيث إن الغرم بالغنم كما جاء في (المادة 38)......الأصل الأول - إذا لم يكن الشريك مضطرا لتعمير الملك المشترك مع شريكه أو لإنشائه مجددا وكان ممكنا إنشاء وتعمير حصته فقط فإذا عمر وأنشأ للشركة فيه بدون إذن وأمر شريكه كان متبرعا سواء استأذن من شريكه ورفض الشريك بقوله: لا أعمر ولا أرضى أن تعمر لي، أو لم يستأذن منه انظر المادة (1508."

(الكتاب العاشر، الباب الخامس، ‌‌الفصل الأول، ج: 3، ص: 310، ط: دارالجیل)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144606102497

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں