اگر کسی کی تین زمینیں ہوں اور اس نے ایک زمین زید کو،ایک عمرو کو اور ایک بکر کوکھیتی باڑی کے لیےدےدی ہو ،اس طورپر کہ پیداوار کا ساتواں حصہ مالک کا اور بقیہ حصص عامل کے ہوں گے،اب زید ،عمرواور بکرمیں سے ہر ایک نے ساتواں حصہ مالک کو دےدیا تو کیا اب مالک ان سب زمینوں کو ملا کر مجموعہ کا عشر نکال سکتا ہے یا ہر ایک کا عشر الگ نکالنا ضروری ہے؟
صورتِ مسئولہ میں مالک تینوں زمینوں کوملاکر اُن کی مجموعی پیداوار کاعشر نکال سکتاہے،ہر ایک کاعشر الگ نکالناضروری نہیں ہے۔
فتاوٰی ہندیہ میں ہے:
"ويجب العشر عند أبي حنيفة - رحمه الله تعالى - في كل ما تخرجه الأرض من الحنطة والشعير والدخن والأرز، وأصناف الحبوب والبقول والرياحين والأوراد والرطاب وقصب السكر والذريرة والبطيخ والقثاء والخيار والباذنجان والعصفر، وأشباه ذلك مما له ثمرة باقية أو غير باقية قل أو كثر."
(كتاب الزكاة، الباب السادس في زكاة الزرع والثمار، 186/1، ط:رشيدية)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144312100576
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن