حجِ تمتع کے عمرہ کی ادائیگی کے بعد حلق افضل یا قصر؟
عمرہ اور حج کی جملہ اقسام(حج افراد، تمتع، اور قران ) کی ادائیگی کے بعد احرام سے نکلنے کے لیے حلق اور قصر ( یعنی انگلی کے ایک پورے کے بقدر بال کاٹنا) دونوں جائز ہیں، البتہ حلق کرنا قصر کرنے سے افضل اور زیادہ ثواب کا باعث ہےاور اگرسر کے بال ایک پورے سے کم ہوں تو اس صورت میں حلق کرنا ہی ضروری ہے۔
مسند إمام أحمد بن حنبل میں ہے:
5507 - حدثنا روح، حدثنا مالك، عن نافع، عن ابن عمر، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " اللهم ارحم المحلقين "، قالوا: والمقصرين يا رسول الله؟ قال: " اللهم ارحم المحلقين "قالوا: والمقصرين يا رسول الله؟ قال: " اللهم ارحم المحلقين "، قالوا: يا رسول الله والمقصرين؟ قال: " والمقصرين "
( مُسْنَدُ الْمُكْثِرِينَ مِنَ الصَّحَابَةِ، مُسْنَدُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، 9 / 362، ط: مؤسسة الرسالة)
حضرت ابنِ عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے:نبی اکرم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے "حجۃ الوداع" میں اپنے سر مبارک کا حلق فرماکر ارشاد فرمایا:"رحم اللّٰه المحلقین" ، یعنی اللہ تعالیٰ سر منڈانے والوں پر رحم فرمائیں، توصحابہ نے عرض کیا کہ: ’’اے اللہ کے رسول! بال کتروانے والوں پر بھی رحمت ہو‘‘، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر یہی فرمایاکہ: "رحم اللّٰه المحلقین"، تو صحابہ نے دوبارہ مقصرین یعنی کتروانے والوں کے لیے دعا کی درخواست کی، مگر آپ نے تیسری مرتبہ بھی حلق کرنے والوں ہی کے لیے دعا فرمائی اور چوتھی مرتبہ میں مقصرین کو دعا میں شامل فرمایا، لہذا عذر کے بغیر اس سعادت سے محروم نہیں ہونا چاہیے۔
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144511101228
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن