مضاربت (ایک شخص کی محنت اور دوسرے کا سرمایہ) میں بنیادی طور پر شرعا یہ ضروری ہے کہ نفع کی تقسیم حاصل شدہ نفع کے فیصد کی صورت میں ہو، رقم دے کر اس پر ماہانہ فکس (متعین) منافع لینا شرعاً ناجائز ہے، مضاربت میں کسی ایک یا دونوں فریقوں کے نفع کو بطور رقم متعین کرنے سے مضاربت کا معاملہ فاسد ہوجاتا ہے؛ لہٰذا مضاربت میں نفع کی تعیین کا جو طریقہ سوال میں مذکور ہے کہ "جتنا آپ چاہیں دے دیا جائے گا"اس طرح مضاربت کا معاملہ کرنا بھی شرعا ناجائز ہے،مضاربت میں نفع کی تقسیم نفع کی فی صد کی صورت میں طے کرنا بہرحال شریعت نے لازمی قرار دیا ہے ورنہ مذکورہ طریقہ سے کاروبار کرنا سودی کاروبار ہونے کی وجہ سے ناجائز اور حرام ہوگا اور اس کو ختم کرنا لازم ہوگا۔
البحرالرائق میں ہے:
"قال : (ولاتصح إلا أن یکون الربح بینهما مشاعاً، فإن شرط لأحدهما دراهم مسماةً فسدت )؛ لما مر في الشرکة، وکذا کل شرط یوجب الجهالة في الربح یفسدها لاختلال المقصود".
(كتاب الشركة ،ما تبطل به شركة العنان،ج:5،ص:191،ط:دارالکتب العلمیة)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144403101791
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن