بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

22 شوال 1446ھ 21 اپریل 2025 ء

دارالافتاء

 

مضاربت میں اس طرح نفع مقرر کرنا کہ کبھی 20 ہزار کبھی 19 ہزار کبھی 18ہزار ملیں گے


سوال

میں نے ایک شخص کو کچھ رقم کاروبار کرنے کے لیے دی تھی،تو انہوں نے کہا کہ میں ہر مہینے آپ کو 20000 روپے دوں گا،میں نے کہا کہ نہیں ،نفع مقرر کرنا تو سود ہے،انہوں نے کہا کہ کبھی 18 کبھی 19 اور کبھی 20 دوں گا،تو کیا اس طرح معاملہ کرنا درست ہے یا سود کے زمرے میں آتاہے؟

جواب

واضح  رہے کہ شرکت و مضاربت  میں حاصل ہونے والے نفع کی تقسیم فیصد کے اعتبار سے کرنا شرعا ضروری  ہوتا ہے،  متعین نفع متعین رقم کی صورت  میں مقرر کرنا ناجائز ہے، لہذا صورت مسئولہ میں  نفع  متعین رقم مثلا 20000 مہینہ  کی صورت میں طے کرنا یا  کبھی 18 کبھی 19اور کبھی 20 ہزار طے کرنا جائز نہیں ہوگا،  بلکہ ہر مہینے ہونے والے کل نفع  فیصد کے  اعتبار  سے طے کرنا ضروری ہوگا۔

فتاوی شامی میں ہے:

"(وكون الربح بينهما شائعا) فلو عين قدرا فسدت (وكون نصيب كل منهما معلوما) عند العقد."

(کتاب المضاربة، 5/ 648،ط: سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144610100486

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں