بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 ذو الحجة 1445ھ 01 جولائی 2024 ء

دارالافتاء

 

مضاربت میں نفع کی تعیین نہ کرنے کاحکم


سوال

1۔میرا مسئلہ یہ ہے کہ میرے والد کو دی گئی رقم اور اس کا  منافع جو طے نہیں پایا تھا اس کے متعلق میں نے آپ سے سوال کیا تھا ، کہ 1995 میں  میں نے اپنے والد کے پاس جو رقم لگائی تھی اس کا جواب تو مجھے مل گیا لیکن آپ  یہ بتائیں کہ 26 سالوں میں منافع کی رقم کس مد میں لی جائے گی؟  موجودہ سونے کی مد میں یا 1996  کی مالیت کی مد میں ؟ 

2۔ اجرت مثل کی وضاحت فرمادیں اور یہ بتادیں کہ اجرت مثل جو مجھے ملے گی وہ رقم لگانے کے وقت کے حساب سے یا موجودہ  نفع کی ادائیگی کے حساب سے ؟ 

3۔جو پیسہ  میں نے والد کو دیا تھا تو اب جب گھر فروخت ہوگا تو میں اسی گھر  میں سے اپنی انویسٹ شدہ رقم کا نفع لوں گی؟ 

جواب

1۔صورت مسئولہ میں جب سائلہ نے مذکورہ کاروبار میں رقم کی صورت میں اپنا سرمایا لگایا تھا تو ایسی صورت میں سائلہ کو اصل سرمایا کی رقم  یعنی 2لاکھ روپے ہی ملیں گے،سونے  کی موجودہ مالیت یا 1996 کی مالیت کا کوئی اعتبار نہیں  کیا جاے گا۔

2۔ہر کام میں جب کام کرنے والااجرت مثل کا مستحق ہوجائے تو دیکھاجائے گا کہ دوسرے لوگ یہ  کام کتنی  اجرت کے بدلے میں کرتے ہیں،جتنی اجرت کے بدلے میں مذکورہ عمل عام لوگ کرتے ہوں وہی اجرت مثل ہوگی۔

(فتاوی عبدالحی  ،ص:310،بتغییر قلیل)

3۔سائلہ کا جو نفع شرعی طور پر بنتا ہو ،والد کے ترکہ کی تقسیم سے پہلےسائلہ یہ نفع لینے کی حقدار ہوگی،اس کے بعد باقی ترکہ سائلہ سمیت تمام شرعی ورثاء میں تقسیم ہوگا۔

تسهيل الفرائض ص:12   میں ہے:

ثم الديون المرسلة التي لا تتعلق بعين التركة، كالديون التي في ذمة الميت بلا رهن، سواء كانت لله كالزكاة والكفارة، أم للآدمي كالقرض والأجرة وثمن المبيع ونحوها، ويسوّى بين الديون بالحصص إن لم تف التركة بالجميع، سواء كان الدَّين لله أم للآدمي، وسواء كان سابقاً أم لاحقاً.

إعانة الطالب في بداية علم الفرائض   ص:20  میں ہے:

يتعلق بتركة الميت خمسة حقوق مرتبة:……ثم الديون المرسلة في الذمة كدين بلا رهن۔

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144303100509

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں