موذن کی فضیلت پر ایک حدیثِ مبارکہ کا ترجمہ بتادیں۔
حضرت عبد الرحمن بن عبد اللہ بن عبد الرحمن بن ابی صعصہ انصاری اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے بتایا: حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ نے اُ ن سے فرمایا:میں تمہیں دیکھتا ہوں کہ تم بکریوں کواور (اُن کی وجہ سے) صحراء کو پسند کرتے ہو،چنانچہ جب تم اپنی بکریوں میں یا صحراء میں ہو اور نماز کے لیے اذان دوتو اپنی آواز بلند کیاکرو، اس لیے کہ مؤذن کی انتہائی آواز کو جو بھی سنتا ہے،خوا ہ انسان ہویاجن ،یا کوئی بھی چیز ،وہ سب قیامت کے دن مؤذن (کے ایمان) کی گواہی دیں گے، حضرت ابو سعید (خدری رضی اللہ عنہ ) فرماتے ہیں:میں نے یہ بات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہے۔
صحیح بخاری میں ہے:
"عن عبد الرحمن بن عبد الله بن عبد الرحمن بن أبي صَعْصَعَة الأنصاري ثُمّ المازنيّ، عن أبيه، أنّه أخبره أنّ أبا سعيد الخُدريَّ، قال له: إنِّي أراك تُحبُّ الغنم والبادية، فإذا كُنتَ في غنمك أو باديتك فأذَّنتَ بالصّلاة فارفعْ صوتك بالنداء؛ فإنّه: «لا يسمعُ مَدى صوت المؤذِّن جنٌّ ولا إنسٌ ولا شيءٌ إلاّ شهدَ له يوم القيامة». قال أبو سعيد: سمعتُه من رسول الله صلّى الله عليه وسلّم".
(كتاب الأذان، باب رفع الصوت بالأذان، ج:1، ص:125، رقم:609، ط:دار طوق النجاة)
فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144307101408
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن