بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 ذو الحجة 1445ھ 30 جون 2024 ء

دارالافتاء

 

محرم الحرام میں غم منانے کاحکم


سوال

محرم کے   مہینے  میں غم منانا کیسا ہے؟

جواب

    حضرت حسین رضی اللہ  عنہ  کے واقعہ شہادت سے  دل  کا رنجیدہ اور  غمگین ہونا  ایک فطری عمل ہے  اور  اس پر صبر کرنا  مسلمانوں  کا شیوہ ہے، یہ  اسلامی تاریخ  میں ایک بہت بڑا سانحہ تھا، لیکن اس صدمہ پر صبر وتحمل کرنے کے بجائے   خلافِ شرع امور  ،  مثلًا: بآوازِ  بلند زور زور سے چلا کر رونا اور نوحہ خوانی  و سینہ کوبی،  کے ذریعے اس رسمی غم اور دکھ کو  ظاہر کرنا ناجائز ہے،اس سے اجتناب کیا جائے۔

مشکاۃ المصابیح میں ہے:

"وعن عبد الله بن مسعود قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «ليس منا من ضرب الخدود وشق الجيوب ودعا بدعوى الجاهلية»."

(مشكوة المصابيح، کتاب الجنائز، باب دفن الميت، رقم الحدیث:1726، ج:1، ص:541، ط:المکتب الاسلامی)

ترجمہ:"حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول کریم  صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم  نے فرمایا " وہ شخص ہمارے راستے پر چلنے والوں میں سے نہیں ہے جو رخساروں کو پیٹے، گریبان چاک کرے اور ایام جاہلیت کی طرح آواز بلند کرے (یعنی رونے کے وقت زبان سے ایسے الفاظ اور ایسی آواز نکالے جو شرعا ممنوع ہے جیسے نوحہ یا واویلا کرنا وغیرہ وغیرہ)۔ "

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"و يكره ‌النوح و الصياح و شق الجيوب في الجنازة و منزل الميت، فأما البكاء من غير رفع الصوت فلا بأس به، و الصبر أفضل، كذا في التتارخانية."

(کتاب الجنائز،الفصل الخامس فی الصلاۃ علی المیت، 162/1،ط:دار الفکر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144511102461

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں