بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 ذو الحجة 1445ھ 30 جون 2024 ء

دارالافتاء

 

مہر میں 786 روپے مقرر کرنا


سوال

 کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ مہر میں جو (786) روپیہ لکھا جاتا ہے یا لگایا جاتا ہے، یہ درست نہیں ہے، اگر درست ہے تو اس کا ثبوت کہاں سے ہے ؟

جواب

 واضح رہے کہ مہر کی کم سے کم مقدار دس درہم چاندی یا اس کی قیمت کے برابر ہے،اس لیے اگر کسی نے مہر میں 786  روپے مہر مقرر کیے تو  چوں کہ  یہ مہر کی مقررہ مقدارسے کم  ہے،اس لیے یہ مہر مقر رکرنا درست نہ ہوگا ،البتہ نکاح ہوجائے گا اور   دس درہم  چاندی جو موجودہ زمانہ میں گرام کے اعتبار سے 30گرام 618 ملی گرام بنتا ہے،یا اس کے بقدر قیمت بطور مہر دینا لازم ہوگا۔

فتاوی شامی میں ہے:

"أقله عشرة دراهم) لحديث البيهقي وغيره «لا مهر أقل من عشرة دراهم» ورواية الأقل تحمل على المعجل (فضة وزن سبعة) مثاقيل كما في الزكاة (مضروبة كانت أو لا) ولو دينا أو عرضا قيمته عشرة وقت العقد، أما في ضمانها بطلاق قبل الوطء فيوم القبض (وتجب) العشرة (إن سماها أو دونها و) يجب (الأكثر منها إن سمى) الأكثر ويتأكد (عند وطء أو خلوة صحت) من الزوج (أو موت أحدهما) أو تزوج ثانيا في العدة."

(كتاب النكاح، باب المهر، ج: 3، ص: 101، ط: دار الفكر بيروت)

فقط واللہ أعلم


فتوی نمبر : 144511101818

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں