کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ مہر میں جو (786) روپیہ لکھا جاتا ہے یا لگایا جاتا ہے، یہ درست نہیں ہے، اگر درست ہے تو اس کا ثبوت کہاں سے ہے ؟
واضح رہے کہ مہر کی کم سے کم مقدار دس درہم چاندی یا اس کی قیمت کے برابر ہے،اس لیے اگر کسی نے مہر میں 786 روپے مہر مقرر کیے تو چوں کہ یہ مہر کی مقررہ مقدارسے کم ہے،اس لیے یہ مہر مقر رکرنا درست نہ ہوگا ،البتہ نکاح ہوجائے گا اور دس درہم چاندی جو موجودہ زمانہ میں گرام کے اعتبار سے 30گرام 618 ملی گرام بنتا ہے،یا اس کے بقدر قیمت بطور مہر دینا لازم ہوگا۔
فتاوی شامی میں ہے:
"أقله عشرة دراهم) لحديث البيهقي وغيره «لا مهر أقل من عشرة دراهم» ورواية الأقل تحمل على المعجل (فضة وزن سبعة) مثاقيل كما في الزكاة (مضروبة كانت أو لا) ولو دينا أو عرضا قيمته عشرة وقت العقد، أما في ضمانها بطلاق قبل الوطء فيوم القبض (وتجب) العشرة (إن سماها أو دونها و) يجب (الأكثر منها إن سمى) الأكثر ويتأكد (عند وطء أو خلوة صحت) من الزوج (أو موت أحدهما) أو تزوج ثانيا في العدة."
(كتاب النكاح، باب المهر، ج: 3، ص: 101، ط: دار الفكر بيروت)
فقط واللہ أعلم
فتوی نمبر : 144511101818
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن