بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 ذو الحجة 1445ھ 01 جولائی 2024 ء

دارالافتاء

 

ناجائز ٹیکس سے بچنے کے لیے جھوٹ بولنے کا حکم


سوال

ناجائز ٹیکس سے بچنے کے  لیے آمدنی  کم بتانا کیسا ہے؟  مدلل جواب  مرحمت  فرمائیں!

جواب

صورتِ مسئولہ میں ملکی انتظامی ضروریات پوری کرنے کے لیے انصاف کے ساتھ بقدرِ ضرورت معقول مقدار میں ٹیکس لگانا جائز ہے  اور اس کا ادا کرنا بھی ضروری ہے، لیکن اگر  کوئی ٹیکس ظالمانہ اور   ناقابل تحمل ہو تو   اس ظالمانہ ٹیکس سے  بچنے کے لیے کوئی  جائز تدبیر اختیار کی جاسکتی ہے، البتہ صریح جھوٹ بولنے کی پھربھی شرعاً اجازت نہیں ہوگی، لہٰذا ایسے مواقع پر صریح جھوٹ اور دھوکا  دہی سے اجتناب کرتے ہوئے کوئی جائز طریقہ اختیار کیا جائے۔

شرح المجلۃ لسلیم رستم باز میں ہے:

"تصرف الإمام على الرّعية منوط بالمصلحة ... و ممّا يتفرّع على هذه القاعدة أنّ للوالي أن يعطي من طريق الجادة ليبني عليه إذا كان لايضرّبالعامة و إن كان يضرّ ليس له ذلك."

(المقالة الثانية في بيان قواعد الفقه، المادة:58ص:42 المكتبة الحبيبية)

فتح القدیر میں ہے:

"قال شمس الأئمة: أمّا في زماننا فأكثر النّوائب تؤخذ ظلماً فمن تمكن من دفع الظلم عن نفسه فهو خيرله."

(كتاب الكفالة،فصل في الضمان،ج:6ص:332،مكتبة حقانية)

الدر مع الرد میں ہے:

"الكذب مباح لإحياء حقه ودفع الظلم عن نفسه،والمراد التعريض؛لأنّ عين الكذب حرام،قال وهوالحق قال تعالى:﴿قتل الخرّاصون ﴾."

(كتاب الحظر و الإباحة، باب الإستبراء وغيره، ج:9ص:612،دارالكتب العلمية)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144308100704

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں