بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 ذو الحجة 1445ھ 30 جون 2024 ء

دارالافتاء

 

بالغ اور نابالغ کےلیے عمرہ ادا کرنے کا طریقہ یک ساں ہے


سوال

ہم 18 سال سے کم عمر والے  کو عمرہ کیسے کروا سکتے ہیں ؟

جواب

واضح رہے کہ عمرہ ادا کرنے کے لیے بالغ اور نابالغ ہونے  کی حیثیت سے کوئی  فرق نہیں ہے دونوں کے  لیےعمر ہ ادا کرنے کامسنون طریقہ ایک ہے،اور وہ ذیل میں لکھا جاتاہے:

عمرہ حج اصغر یعنی چھوٹا حج ہے، جو حج کے پانچ دن 9/ذی الحجہ سے 13/ذی الحجہ کے علاوہ باقی ہر مہینہ ،ہر دن ،ہر رات ہوسکتاہے،اس کے  لیے کوئی مہینہ،کوئی تاریخ اور کوئی دن مقرر نہیں ہے۔

    جب اور جس وقت چاہیں آفاقی لوگ تو میقات یا میقات سے پہلے سے احرام کی نیت کریں اور تین دفعہ بلند آواز سے تلبیہ کہیں،اگر لڑکی ہے تو تین دفعہ آہستہ تلبیہ پڑھیں، اور  میقات کے اندر رہنے والے حدود حرم سے باہر "حل"سے احرام باندھیں، اور حدودِ حرم کے اندر رہنے والے عمرہ کرنا چاہیں تو حدودِ حرم سے باہر آکر احرام باندھیں، اور احرام کے محرمات اور مکروہات سے بچیں ،اور  تلبیہ پڑھتے رہیں، اور مکہ مکرمہ میں  آداب کو  ملحوظ رکھ کر مسجدِ  حرام میں" باب السلام "یا "باب العمرۃ"سے یا جس  گیٹ سے بھی موقع ہو  داخل ہوں ۔

اور اضطباع کریں یعنی صرف مرد حضرات ،احرام کی چادر کو داہنی بغل  کے نیچے سے نکال کربائیں کندھے پر ڈال کر طواف کریں ۔

اور جب پہلی بار حجر اسود کے برابر آئیں ،تو حجر اسود کو پورے جسم کے سامنے لے کر معمولی بائیں جانب کھڑے ہوکر طواف کرنے کی نیت کریں،  پھر اس کے بعد بالکل حجر اسود کے برابر میں آجائیں، اور حجر اسود کو پورے جسم کے سامنے لےکر دونوں ہاتھوں کو دونوں کانوں تک اٹھاتے ہوئے"بِسمِ اللّٰهِ  اللّٰهُ أَكْبَر وَ  لِلّٰهِ الْحَمْد"کہیں پھر اس کے بعد حجر اسود کا استلام کریں،  یعنی دونوں ہاتھوں کو حجر اسود کے برابر اٹھائیں اور ہتھیلی حجر اسود کی طرف ہو اور ہاتھ کی پیٹھ اپنے سینے کی طرف اور یہ کہیں  "اللّٰهُ أَكْبَر لَا إِلٰهَ إِلَّا اللّٰه وَ الصَّلَاةُ وَالسَّلَامُ عَلٰى رَسُوْلِ اللّٰهِ " اور دونوں ہاتھوں کی انگلیوں کے سرے کو چھولیں ،پھر دائیں طرف مڑ کر بیت اللہ کو بائیں جانب لے کر طواف شروع کریں ،اور جب پہلی بار طواف کرنے کے لیےحجر اسود کے برابر کھڑے ہوں تو جو تلبیہ احرام باندھتے وقت شروع کیا تھاوہ بند کردیں۔

 اور صرف مرد حضرات اگر بھیڑ نہ ہواور چلنے میں کوئی دشواری نہ ہو تو طواف کے پہلے تین چکروں میں رمل کریں یعنی اکڑ کر شانہ ہلاتے ہوئے قریب قریب قدم رکھ کر ذرا تیزی سے چلیں ،اور اگر ہجوم زیادہ ہے اور  رمل کرنے میں دشواری ہے تو جیسے موقع ہو طواف کریں ۔

اور ہر چکرمکمل ہونے کے بعد حجر اسود کے برابر کھڑے ہوکر پورے جسم سے حجر اسود کو سامنے لےکر استلام کریں پھر دوسرا چکر شروع کریں ،اس طرح سات چکر مکمل ہونے کے بعد آٹھویں دفعہ بھی حجر اسود کا استلام کریں۔اور طواف مکمل ہونے کے بعد اگر جگہ ملے تو ملتزم میں دعا کریں ۔

پھر اس کے بعد مقام ابراہیم اور بیت اللہ کو سامنے لے کر دو رکعت نماز پڑھیں اور اگر یہاں جگہ نہیں تو حرم میں جہاں کہیں بھی جگہ ملے پڑھیں پھر اس کے بعد دعا کریں۔اور زمزم بھی پییں،  اللہ سے دعاکریں۔

پھر اس کے بعد نویں مرتبہ حجر اسود کا استلام کرکے صفا اور مروہ میں جاکر سعی کریں ۔اور صفا سےسعی کی نیت کریں اور تین دفعہ "اللّٰه أكبر، لاإله إلا اللّٰه تیسرا،  چوتھاکلمہ پڑھ کردعا کریں اور سعی شروع کریں اور  سات چکر مکمل کرکے مروہ میں جاکر سعی ختم کریں،  اگر مکروہ وقت نہیں تو حرم میں آکر دو رکعت نفل نماز پڑھیں ۔

 پھر دکان یا قیام گاہ پر بال منڈواکر یا ایک پور تک کٹواکر حلال ہوجائیں اور احرام کے کپڑے بدل کر عام کپڑے پہن لیں ،احرام کی پابندیاں ختم ہوگئیں اور عمرہ مکمل ہوگیا۔

واضح رہے کہ طواف کے بعد دو رکعت نماز پڑھنا واجب ہے اور سعی کے بعد دو رکعت نماز پڑھنا مستحب ہے۔باقی تفصیلی طریقہ کے  لیے حج اور عمرہ پر لکھی گئی کوئی کتاب مطالعہ کرلیں۔

یہ بھی ملحوظ رہے کہ شرعی اعتبار سے بلوغت کی عمر  اٹھارہ سال نہیں ہے، بلکہ بچی کی عمر نو سال  اور بچے کی عمر بارہ سال ہوجائے اور اس کے بعد ان میں بلوغت کی کوئی بھی علامت پائی جائے تو وہ بالغ سمجھے جائیں گے، اور بلوغت کی علامت ظاہر نہ ہو تو قمری حساب سے پندرہ سال عمر ہوتے ہی وہ بالغ سمجھے جائیں گے۔

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144506100413

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں