بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1446ھ 19 اپریل 2025 ء

دارالافتاء

 

نابالغ کے روزہ توڑنے پر قضا اور کفارے کا حکم


سوال

اگر بچے کی عمر 15سال سے کم ہو اور وہ روزہ رکھے اور جان کر توڑ دے توکیا کفارہ لازم ہے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں اگر  بچہ نابالغ ہے تو قضا اور کفارہ لازم نہیں لیکن اگر بارہ سال کے بعد بالغ ہو چکا ہو یعنی اسے احتلام ہوتا ہو تو قضا اور کفارہ دونوں لازم ہوں گے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"وفي أحكام الأسروشني الصبي إذا أفسد صومه لا يقضي؛ لأنه يلحقه في ذلك مشقة بخلاف الصلاة فإنه يؤمر بالإعادة؛ لأنه لا ‌يلحقه ‌مشقة."

(کتاب الصوم ،ج:2،ص:409،ط:سعید)

فتاوی عالمگیریہ میں ہے:

"إذا أكل متعمدا ما يتغذى به أو يتداوى به يلزمه الكفارة، وهذا إذا كان مما يؤكل للغذاء أو للدواء فأما إذا لم يقصد لهما فلا كفارة وعليه القضاء كذا في خزانة المفتين فالصائم إذا أكل الخبز أو الأطعمة أو الأشربة أو الأدهان أو الألبان أو أكل إهليلجة أو مسكا أو زعفرانا أو كافورا أو غالية عليه القضاء والكفارة عندنا هكذا في فتاوى قاضي خان۔"

(کتاب الصوم، ج:1،ص:205۔ط:رشیدیہ)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144609101066

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں