میں نے ایک کاروبار کے لیے دوست کو ایک لاکھ روپے دیے اور طے ہوا کہ منافع میں آمدنی کا 10 پرسنٹ مجھے ملے گا ۔ کیا یہ میرے لیے جائز ہوگا ؟
صورتِ مسئولہ میں سائل کا اپنے دوست کو کسی حلال چیز کے کاروبار کے لیے رقم دینا اور یہ طے کرنا کہ نفع کا10 فیصد سائل کو ملے گا ، نفع طے کرنے کا یہ طریقہ درست ہے اور نفع حلال ہوگا، بشرط یہ کہ شرکت یا مضاربت(جو بھی معاملہ سائل نے کیا ہے) کی باقی شرائط کی رعایت رکھی گئی ہو۔
نوٹ: سائل نے چوں کہ یہ بیان نہیں کیا کہ معاملہ شرکت کا تھا یا مضاربت کا اور نہ ہی کاروبار میں سرمایہ لگانے کا طریقہ بیان کیا ہے کہ چلتے ہوئے کاروبار میں رقم لگا رہا ہے یا نیا کاروبار شروع کررہا ہے اس لیے جواب میں یہ بات لکھی گئی ہے نفع اس صورت میں حلال ہوگا جب باقی شرائط کی رعایت رکھی گئی ہوں۔
فتاوی ہندیہ میں ہے:
"ومنها) أن يكون نصيب المضارب من الربح معلوما على وجه لا تنقطع به الشركة في الربح كذا في المحيط."
(کتاب المضاربۃ، ج :۴، ص :۲۸۷، ط:دار الفکر)
فتاوی ہندیہ میں ہے:
"وأن يكون الربح معلوم القدر، فإن كان مجهولا تفسد الشركة وأن يكون الربح جزءا شائعا في الجملة لا معينا فإن عينا عشرة أو مائة أو نحو ذلك كانت الشركة فاسدة، كذا في البدائع."
(کتاب الشرکۃ، الباب الأول،الفصل الأول، ج :۲، ص :۳۰۲، ط: دار الفکر)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144603102454
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن