بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 ذو الحجة 1445ھ 30 جون 2024 ء

دارالافتاء

 

کیاجدید منٰی میں رات گزارنے سے سنت ادا ہوگی؟


سوال

 آج کل حج کے موسم میں پاکستان کے خیمے نیو منی میں ہوتے ہیں اس بارے میں بتا دیں کہ نیو منی میں رات گزاریں یہ درست ہے یا اولڈ پرانے منی میں رات گزار کر صبح نیو منی میں واپس آئیں ؟

جواب

واضح رہے کہ حدِّ 'منٰی'جمرہ عقبہ سے لیکروادی محسر تک ہے،اور چوڑائی میں اس کی حدّ وہ پہاڑیاں ہیں جو اس کے اطراف میں ہیں ،اور ان کا اندرونی حصہ منٰی ہے اور بیرونی حصہ  منٰی سے خارج ہے۔ اگر کوئی حاجی 'جمرہ عقبہ 'اور' وادی محسر 'کے درمیان میں رات گزارے ،تو اس نے منٰی میں قیام کی  سنت کو اداکیا،لہذا جمرہ عقبہ اور وادی محسر کے درمیان جہاں بھی رات گزارای جائےتو سنت ادا ہوگی،تاہم نیو منٰی کا حصہ اصل منٰی کی حدود سے خارج اور مزدلفہ کی حدود میں شامل ہے، اس صورت حال میں  نیو منٰی میں رات گزارنے کی صورت میں منٰی میں رات گزارنے کی جو خاص سنت ہے اس پر عمل نہیں ہوتاہے ،اس لئے مکتب کی جانب سے جن حجاج کرام کو مزدلفہ میں ٹھہرایا گیاہو، اگر وہ سہولت کے ساتھ پرانے منٰی کی حدود میں رات گزارسکتے ہیں تو منٰی میں رات گزاریں ،ورنہ  کم از کم رات میں کچھ دیر کے لئے وہاں چلے جائیں ،اگر اس کی بھی سہولت نہ ہو مجبوراً نیو منٰی  ہی میں رہیں ،اس کی وجہ سے ان پر کوئی دم وغیرہ لازم نہیں ہوگا،اور حج کی صحت پر بھی فرق نہیں پڑے گا۔

کتاب أخبار مکة للأزرقی میں ہے:

" عن ابن جريج، قال: قلت لعطاء: أين منى؟ قال: من العقبة إلى محسر قال عطاء: فلا أحب أن ينزل أحد إلا فيما بين العقبة إلى محسر."

"ترجمہ:ابن جریج  رحمہ اللہ سے روایت ہے وہ فرماتے ہیں :کہ میں نے حضرت عطاء  رحمہ اللہ سے پوچھا:کہ منی کدھر (اس کا حدود کیا)ہے،تو اس نے فرمایا :کہ عقبہ سے لیکر وادی محسر تک ہے ،حضرت عطاء رحمہ اللہ  نے فرمایا :کہ میں یہ پسند نہیں کرتاہوں کہ کوئی پڑاؤ ڈالے مگر عقبہ اور وادی محسر کے درمیان میں۔"

"عن ابن جريج، قال: أخبرنا نافع، قال: كان ابن عمر يقول: قال عمر: لا يبيتن أحد من الحاج وراء العقبة، حتى يكونوا بمنى، ويبعث من يدخل من ينزل من الأعراب من وراء العقبة حتى يكون بمنى."

"ترجمہ:ابن جریج رحمہ اللہ سے روایت ہے وہ فرماتے :کہ نافع رحمہ اللہ نے ہمیں خبر دیتے ہوئے فرمایا:کہ ابن عمر رضی اللہ عنہ فرماتے تھے :کہ کوئی بھی حاجی عقبہ کے پیچھےرات نہ گذارے ،تاکہ وہ ہوجائیں منی میں ،اور بھیجتاجو اس پر داخل ہوتا ان اعراب کو جو عقبہ کے پیچھے پڑاؤ ڈالا ہو ،تاکہ وہ منی میں ہوجائیں۔ـ"

(ماجآء فی منزل رسول اللہ ﷺ بمنی وحدود منی،  ص:765/764، رقم الحدیث:954/953، ط:مکتبة الأسدی)

فقہ العبادات علی المذہب الحنفی میں ہے:

"المبيت في منى ليالي التشريق: وهو سنة لفعل النبي صلى الله عليه وسلم. ويكره أن يبيت في غيرها متعمداً، لما روى ابن عباس رضي الله عنهما قال: (لم يرخص النبي صلى الله عليه وسلم لأحد أن يبيت بمكة إلا للعباس من أجل السقاية). ولكن لا يلزمه شيء بترك المبيت ما دام قد أدى الرمي في وقته."

(فقه العبادات علی المذھب الحنفی، کتاب الحج، الباب الرابع، ص:191، ط:برناج)

غنیة الناسک میں ہے:

"ویسنّ أن یبیت بمنٰی لیالی أیّام الرمی، فلو بات بغیرھا متعمّدا کرہ ولاشیء علیه عندنا وقال مالک والشافعی رحمھما اللہ تعالی:ھو واجب ینجبر بالدم، والمعتبر فیه معظم اللیل اتّفاقاً."

(باب طواف الزیارة، فصل فی العود إلی منٰی وما ینبغی، ص:179، ط:إدارة القرآن)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144510101282

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں