میں اپنے بیٹے کا نام محمد بن جواد رکھنا چاہتا ہوں، کیا میں یہ نام رکھ سکتا ہوں یا محمد کے ساتھ کوئی اور نام رکھنا ضروری ہے جیسے محمد ابراہیم محمد یوسف وغیرہ؟
واضح رہے کہ صرف "محمد" نام رکھنا نہ صرف جائز ہے بلکہ احادیث مبارکہ میں اس کی ترغیب بھی دی گئی ہے، احادیث میں محمد نام رکھنے کے فضائل وارد ہوئے ہیں۔
علماء و صلحاء نے بھی "محمد" نام رکھنے کو مستحسن قرار دیا ہے، جو اس نام کی عظمت اور برکت کو ظاہر کرتا ہے، لہٰذا محمد نام کے ساتھ کسی اور نام کا اضافہ کرنے کی کوئی ضرورت نہیں، نہ اس سے پہلے اور نہ بعد میں، بلکہ "محمد" نام کو اسی طرح برقرار رکھنا افضل اور بہتر ہے۔
صحیح البخاری میں ہے :
"عن جابر رضي الله عنه،عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: (تسموا باسمي ولا تكتنوا بكنيتي)."
(كتاب المناقب، باب كنية النبي، ج:3، ص: 1301، ط:دار ابن كثير، دار اليمامة دمشق)
کنزالعمال میں ہے :
"ما ضر أحدكم لو كان في بيته محمد ومحمدان وثلاثة، من ولد له مولود ذكر فسماه محمدا حبا لي وتبركا باسمي كان هو ومولوده في الجنة."
(الباب السابع في بر الأولاد وحقوقهم، الفصل الأول في الأسماء و الكنى، ج:16، ص: 419، ط:مؤسسة الرسالة)
فتاوی شامی میں ہے :
"قال المناوي وعبد الله: أفضل مطلقا حتى من عبد الرحمن، وأفضلها بعدهما محمد، ثم أحمد ثم إبراهيم."
(كتاب الحظر والإباحة، فرع يكره إعطاء السائل، ج:6، ص:417، ط:الحلبى)
فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144609101830
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن