بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

21 شوال 1446ھ 20 اپریل 2025 ء

دارالافتاء

 

نماز کے دوران بیہوش ہونے سے نماز کا حکم


سوال

 جماعت کی نماز کے دوران یا پھر تنہا نماز میں کوئی نمازی قیام کی حالت میں یا کسی اور حالت میں اچانک بیہوش ہو کر گر پڑے اور چند لمحے بعد خود ہی واپس اپنے ہوش و حواس میں آجائے تو اس کے وضو اور نماز کے بارے میں کیا حکم ہوگا؟ آیا وضو ناقض  ہوگا اور نماز بھی فاسد ہوگی یا ٹوٹ جائے گا؟

جواب

واضح رہے کہ بے ہوشی کا طاری ہونا نواقض ِ وضو میں سے ہے ؛لہذا صورت ِ مسئولہ میں نمازی پر جب   نماز  کے دوران (چاہے جماعت کی نماز ہو یا انفرادی نماز ہو)  بے ہوشی   طاری ہوئی تو اس کی وجہ سے اس کا   وضو ٹوٹ گیا اور وضو ٹوٹنے کی وجہ سے نماز بھی فاسد ہوگئی ،اس نماز کا اعادہ کرنا لازم ہے ۔

فتاوی ہندیہ میں ہے :

"(ومنها الإغماء والجنون والغشي والسكر) الإغماء ينقض الوضوء قليله وكثيره وكذا الجنون والغشي والسكر في هذا الباب أن لا يعرف الرجل من المرأة عند بعض المشايخ وهو اختيار الصدر الشهيد والصحيح ما نقل عن شمس الأئمة الحلواني أنه إذا دخل في بعض مشيته تحرك كذا في الذخيرة."

(کتاب الطہارۃ،الباب الاول فی الوضوء،الفصل الخامس فی نواقض الوضوء،ج:1،ص:12،المطبعۃ الکبرٰی الامیریۃ)

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144601100152

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں