بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

21 شوال 1446ھ 20 اپریل 2025 ء

دارالافتاء

 

نماز کے دو واجبات کی تفصیل


سوال

 نماز کے درج ذیل دو واجبات کی  تشریح واضح فرمائیں :میں اس میں کنفیوز ہوں ،آپ کی عین نوازش ہوگی۔

1 ۔فرض نمازوں کی پہلی دو رکعتوں کو قراءت کے لیے مقرر کرنا۔

2۔ فرض نمازوں کی پہلی دو رکعتوں میں اور واجب اور سنت اور نفل نمازوں کی تمام رکعتوں میں سورۂ فاتحہ کے بعد کوئی سورت یا بڑی ایک آیت یا چھوٹی تین آیتیں پڑھنا۔

جواب

صورت ِ مسئولہ میں نماز کے  دونوں واجبات کا مطلب یہ ہے کہ  فرض نماز میں  فرض قراءت  ادا کرنے کے لیے  پہلی دو رکعتوں کا متعین کرنا واجب ہے  خواہ نماز تین رکعت والی ہو یا چار رکعت والی ،یہاں تک کہ چار رکعت والی  نماز کی اول دو رکعتوں میں بھول کر  قراءت نہ پڑھی، بلکہ اخیر کی دو رکعت میں پڑھی  یا پہلے دوگانہ میں سے  ایک  رکعت میں  اور دوسرے دوگانہ میں سے ایک رکعت میں  بھول کر قراءت پڑھی تو سجدہ سہو واجب ہوگا ۔

2۔ فرض نماز کی پہلی دو رکعت میں اور  واجب ،نفل ،سنت کی تمام رکعتوں میں سورہ  فاتحہ پڑھنا اور اس کے بعد کوئی سورت یا ایک بڑی آیت یا تین  مختصر آیات پڑھنا واجب ہے ،اگر کسی نے  ان رکعتوں میں سورہ فاتحہ اور سورت میں سے کسی ایک کو  چھوڑدیا اور اس کی قراءت نہیں کی  تو اس پر سجدہ سہو واجب ہوگا ۔

فتاوی ہندیہ میں ہے :

"يجب تعيين الأوليين من الثلاثية والرباعية المكتوبتين للقراءة المفروضة حتى لو قرأ في الأخريين من الرباعية دون الأوليين أو في إحدى الأوليين وإحدى الأخريين ساهيا وجب عليه سجود السهو كذا في البحر الرائق.

وتجب قراءة الفاتحة وضم السورة أو ما يقوم مقامها من ثلاث آيات قصار أو آية طويلة في الأوليين بعد الفاتحة كذا في النهر الفائق وفي جميع ركعات النفل والوتر. هكذا في البحر الرائق."

(کتاب الصلاۃ،الباب الرابع فی صفۃ الصلاۃ،الفصل الثانی فی واجبات الصلاۃ،ج:1،ص:71،المطبعۃ الکبرٰ ی الامیریۃ)

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144512101106

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں