حضرت نماز سے پہلے کوئی میٹھی چیز کھائی ہو تو کبھی اس کا کچھ اثر ہونٹوں پر رہ جاتا ہے اگر دوران نماز زبان ہونٹ سے لگے اور اس چیز کا ذائقہ منہ میں محسوس ہو یا کوئی معمولی سا ذرہ منہ میں آجائے تو کیا اس سے نماز پر کوئی فرق پڑے گا؟
صورت ِ مسئولہ میں میٹھی چیز کھانے کے بعددوران نماز زبان پر اس کا ذائقہ محسوس ہو تو اس سے نماز فاسد نہیں ہوگی ،لیکن اگر کچھ ذرات ہونٹوں پر رہ جائے اور دوران نماز زبان کے باہر سے کوئی ذرہ منہ میں چلا جائےاور نگل لیا جائے تو اس کی وجہ سے نماز فاسد ہوجائے گی۔ایسی صورت میں کلی کرکے نماز پڑھے تاکہ کسی قسم کا خطرہ باقی نہ رہے ۔
فتاوی ہندیہ میں ہے :
"ولو أخذ سمسمة من خارج وابتلعها فسدت وهو الأصح ولو أكل شيئا من الحلاوة وابتلع عينها فدخل في الصلاة فوجد حلاوتها في فيه فابتلعها فسدت صلاته ولو أدخل الفانيذ أو السكر في فمه ولم يمضغه لكن يصلي والحلاوة تصل إلى جوفه تفسد صلاته. كذا في الخلاصة وهو المختار."
(کتاب الصلاۃ،الباب السابع فیما یفسد الصلاۃ،ج:1،ص:102،المطبعۃ الکبرٰٰ ی الامیریۃ)
عمدۃ الفقہ میں ہے :
"نماز کے اندر کھانا پینا، مطلقاً نماز کو فاسد کرتا ہے، خواہ قصداً ہو یا بھول کر، تھوڑا ہو یا زیادہ حتی کہ اگر باہر سے ایک تل منہ میں لیا اور نگل گیا تو نماز فاسد ہو جائے گی یا کوئی پانی وغیرہ کا قطرہ یا برف کا ٹکڑا منہ کے اندر چلا گیا اور وہ اسے نگل گیا تو نماز فاسد ہو جائے گی، نماز شروع کرنے سے پہلے کوئی چیز منہ میں لگی ہوئی تھی اگر وہ چنے کی مقدار سے کم تھی اور اس کو نگل گیا تو نماز فاسد نہیں ہو گی، مگر مکروہ ہے، اور اگر چنے کے برابر یا زیادہ ہو گی تو نماز فاسد ہو جائے گی، اصول یہ ہے کہ جس چیز کو کھانے سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے اس سے نماز بھی ٹوٹ جاتی ہے ورنہ نہیں، کوئی میٹھی چیز نماز سے پہلے کھائی تھی نماز کے اندر اس مٹھاس کا اثر جو منہ میں موجود تھا وہ تھوک کے ساتھ اندر جاتا ہے تو مفسد نہیں، اگر مصری یا شکر یا پان وغیرہ منہ میں رکھ لیا چبایا نہیں اور وہ گھل کر حلق میں جاتا ہے تب بھی نماز فاسد ہو جائے گی، اگر دانتوں سے خون نکلا اور تھوک میں مل کر حلق میں گیا اور نگل گیا تو خون کا مزہ حلق میں محسوس ہونے کی صورت میں نماز ٹوٹ جائے گی".
(مفسدات نماز ،ج:2،ص:258،زوار اکیڈمی)
فتاوی رحیمیہ میں ہے :
"سوال : سنت ِ فجر پڑھ کر گھر پر خمیرہ کھایا ،بعد میں مسجد پہنچا اور جماعت میں شریک ہوگیا ،کلی کرنا یاد نہ رہا ،نماز میں گلے میں خمیر کی شیرینی محسوس ہوئی تھی تو نماز ہوئی یا نہیں ؟
الجواب :جب خمیرہ منہ میں نہیں صرف مٹھاس ہی ہے تو نماز میں کوئی خرابی یا فساد نہیں ،بدوں حرج کے ادا ہوگئی اعادہ کی ضرورت نہیں ولو أكل شيئا من الحلاوة وابتلع عينها ودخل في الصلاةفوجد حلاوتها في فيه وابتلعها لا تفسد الصلاةیعنی کوئی میٹھی چیز کھائی اور اس کو نگل لیا پھر نمازمیں داخل ہوگیا (نماز کی نیت باندھ لی) اب اس کی مٹھاس منہ میں پائی اور اس کو نگل لیا تو نماز فاسد نہیں ہوگی ."
(کتاب الصلاۃ،مفسدات الصلاۃ،ج:5،ص:112،دارالاشاعت)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144512100975
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن