بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 ذو الحجة 1445ھ 30 جون 2024 ء

دارالافتاء

 

بادی بواسیر کے مریض کی نماز اور وضو کا حکم


سوال

 میں کچھ مہینوں سے بواسیر کے مرض سے پریشان ہوں اور اس کا علاج بھی کروا رہا ہوں پہلے سے بہتر ہے،  لیکن سوال میرا یہ ہے کہ بواسیر کی وجہ سے نہ میرے کپڑے خراب ہوتے ہیں نہ ہی پاکیزگی میں کوئی پریشانی ہے،  بس درد ہے اور کپڑوں پر اس کا کوئی اثر نہیں ہوتا تو  کیا اس سے نماز پر تو کوئی مسئلہ نہیں؟  میں بعض  اوقات اپنے دفتر میں امامت بھی کرواتا ہوں، میں اپنی صفائی کا خاص خیال رکھتا ہوں،  لیکن نماز کے بارے میں جاننا چاہتا ہوں !

جواب

صورتِ  مسئولہ میں اگر سائل کے کپڑے ناپاک اور خراب نہیں ہوتے اور  بیماری  کی وجہ سے خون یا رطوبت بھی نہیں نکلتی تو ایسی صورت میں نماز پڑھنے اور پڑھانے میں حرج نہیں ہے، پریشانی کی ضرورت نہیں ہے۔ اور اگر وضو کے بعد  رطوبت خارج ہوجائے  تو  وضو  باقی نہیں رہے گا، بلکہ ٹوٹ جائے گا، جس کی وجہ سے  استنجا کے بعد دوبارہ وضو کرنا ضروری ہوگا۔

فتاوی شامی میں ہے:

"و صاحب عذر من به سلس بول لايمكنه إمساكه أو استطلاق بطن أو انفلات ريح ... إن استوعب عذره تمام وقت صلاة مفروضة بأن لايجد في جميع وقتها زمناً يتوضؤ و يصلي فيه خالياً عن الحدث ولو حكماً؛ لأن الانقطاع اليسير ملحق بالعدم".

( مطلب في أحكام المعذور، ج: ۱، صفحہ: ۳۰۵، ط: ایچ، ایم، سعيد)

وفیہ ایضاً:

"(وينقضه) خروج منه كل خارج (نجس) بالفتح ويكسر (منه) أي من المتوضئ الحي معتادا أو لا، من السبيلين أو لا (إلى ما يطهر) بالبناء للمفعول: أي يلحقه حكم التطهير.ثم المراد بالخروج من السبيلين مجرد الظهور وفي غيرهما عين السيلان ولو بالقوة، لما قالوا: لو مسح الدم كلما خرج ولو تركه لسال نقض وإلا لا، كما لو سال في باطن عين أو جرح أو ذكر ولم يخرج."

(کتاب الطهارة،باب نواقض الوضو، ج: ۱، صفحہ: ۱۳۴، ط: ایچ، ایم، سعيد)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144511102595

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں