بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

21 شوال 1446ھ 20 اپریل 2025 ء

دارالافتاء

 

نماز میں غم کی وجہ سے آنسو کا نکلنا


سوال

اگر نماز میں کسی غم والی بات پر آنسو نکل آئے تو کیا اس سے نماز ٹوٹ جائے گی؟

جواب

اگر غم کی وجہ سے صرف آنسو نکلیں ،آواز نہ آئے تو نماز فاسد نہیں ہوگی۔

اور اگر غم کی وجہ آنسو کے ساتھ ساتھ  رونے کی اتنی آواز بھی  نکل جائے کہ حروف پیدا ہوجائیں تو اس کی مختلف صورتیں ہیں، اگر یہ رونا جنت اور جہنم کے تذکرے سے ہو تو اس سے نماز فاسد نہیں ہوگی ، اور اگر یہ رونا کسی درد اور تکلیف کی وجہ سے ہو تو اس کی نماز فاسد ہوجائے گی ، اور اگر اس کا یہ رونا گناہوں کی کثرت کی وجہ سے ہو تو نماز فاسد نہیں ہوگی ۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"ولو أنّ في صلاته أو تأوه أو بكى فارتفع بكاؤه فحصل له حروف فإن كان من ذكر الجنة أو النار فصلاته تامة وإن كان من وجع أو مصيبة فسدت صلاته ولو تأوه لكثرة الذنوب لايقطع الصلاة ولو بكى في صلاته، فإن سال دمعه من غير صوت لاتفسد صلاته."

(الفتاوى الهندية: الباب السابع فيما يفسد الصلوة، (1 / 101) ط: رشيديه)

فقط والله اعلم 


فتوی نمبر : 144602100340

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں