بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 ذو الحجة 1445ھ 30 جون 2024 ء

دارالافتاء

 

نمازی کے قریب بلند آواز سے تلاوت کرنا


سوال

نمازی کے قریب بیٹھ کر قرآن پاک بآواز بلند تلاوت کرنے کے بارے میں کیا حکم ہے؟

جواب

 واضح رہے کہ مسجد میں نماز اور دیگر عبادات کی ادائیگی کے وقت آواز ہلکی رکھنی چاہیے کہ بس پڑھنے والا خود سن لے، اتنے زور سے تلاوت، تسبیحات اور ذکر کرنا کہ نمازیوں کو اس سے تکلیف ہوتی ہو مکروہ ہے، ایسے عمل سے احتراز لازم ہے۔

لہذا صورتِ مسئولہ میں  نمازی کے قریب بیٹھ کر بلند آواز سے تلاوت کرنا جس کی وجہ سے ا  س کی نماز میں خلل آتا ہو مکروہ ہے ۔

فتاوی شامی میں ہے:

"وفي حاشية الحموي عن الإمام الشعراني: أجمع العلماء سلفا وخلفا على استحباب ذكر الجماعة في المساجد وغيرها إلا أن يشوش جهرهم على نائم أو مصل أو قارئ إلخ."

( کتاب الصلاة ، باب مايفسد الصلاة و مايكره فيها ، مطلب في رفع الصوت بالذكر ج: 1 ص: 660 ط: سعيد)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144505100230

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں