بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 ذو الحجة 1445ھ 30 جون 2024 ء

دارالافتاء

 

نمازوں کے مستحب اوقات


سوال

نمازوں کے مستحب اوقات کون کون سے ہیں ؟

جواب

فرض نمازوں کے  ابتدائی اورانتہائی اوقات کی علامات اور مستحب اوقات مندرجہ ذیل ہیں :

۱۔ رات کے آخری پہر میں صبح ہوتے وقت مشرق کی طرف سے آسمان کی لمبائی میں کچھ سفیدی دکھائی دیتی ہے، جو تھوڑی دیر میں ختم ہوجاتی ہے ، اور اندھیرا ہوجاتا ہے، اسے ’’صبح کاذب‘‘ کہاجاتا ہے ، اس کے تھوڑی دیر بعد آسمان کے کنارے پر کچھ سفیدی چوڑائی میں دکھائی دیتی ہے جو بڑھتی رہتی ہے، اور تھوڑی دیر میں بالکل روشنی ہوجاتی ہے ، اسے ’’صبح صادق‘‘ کہا جاتا ہے، جس سے فجر کا وقت شروع ہوجاتا ہے، اور سورج نکلنے تک باقی رہتا ہے، اور جب سورج تھوڑا سا بھی طلوع ہوجائے تب فجر کا وقت ختم ہوجاتا ہے ۔ فجر کی نماز  وقت ختم ہونے  (سورج طلوع ہونے) سے اتنا پہلے پڑھنا مستحب ہے کہ اگر کسی وجہ سے نماز فاسد ہوجائے تو طہارت حاصل کرکے سنت کے مطابق قراءت کرکے نماز ادا کی جاسکے۔

۲۔ سورج طلوع ہوکر جتنا اونچا ہوجاتا ہے، ہر چیز کا سایہ گھٹنا شروع ہوجاتا ہے، سو جب سورج سر پر آجائے اور سایہ گھٹنا موقوف ہوجائے، یہ دوپہر کا وقت ہے، اس وقت ہر چیز کا جو سایہ ہوتاہے وہ ’’اصلی سایہ‘‘ کہلاتاہے، پھر جب سورج ڈھل جائے اور سایہ بڑھنا شروع ہوجائے تو اس کو  ’’زوال‘‘ کہتے ہیں، جس سے ظہر کا وقت شروع ہوجاتا ہے، اور جب ہر چیز کا سایہ (اس کے اصلی سایہ کے علاوہ) دوگنا ہوجائے تب ظہر کا وقت ختم ہوجاتا ہے ۔ لیکن یہ بات ملحوظِ خاطر رہے کہ بہتر یہ ہے کہ ظہر کو ہر چیز کا سایہ ایک گناہ ہونے تک پڑھ لیا جائے ۔ (ملخص از بہشتی زیور )

        گرمی میں ظہر کو ذرا دیر سے پڑھنا اور سردیوں میں جلدی پڑھنا مستحب ہے۔

۳۔ اور جب ہر چیز کا سایہ اصلی سایہ کے علاوہ اس کے دو مثل (دوگنا) ہوجائے تو عصر کا وقت شروع ہوجاتا ہے، اور سورج ڈوبنے تک باقی رہتا ہے، لیکن جب دھوپ زرد پڑجائے، تب عصر پڑھنا مکروہ ہے،  اور عصر کی نماز میں مطلقاً تاخیر کرنا مستحب ہے، گرمی ہو یا سردی، تاکہ وقت داخل ہونے کے بعد جو نفلیں پڑھنا چاہے پڑھ سکے، کیوں کہ عصر کے بعد تو نفلیں پڑھنا درست نہیں ۔

۴۔ اور جب سورج غروب ہوجائے تو مغرب کا وقت شروع ہوجاتا ہے، اور جب تک مغرب کی طرف آسمان کے کنارے پر سرخی  کے بعد سفیدی باقی رہے، اس وقت تک مغرب کا وقت باقی رہتا ہے، اور شفقِ ابیض (سرخی کے بعد والی سفیدی) کے بعد مغرب کا وقت ختم ہوجاتا ہے۔ اور مغرب کی نماز کو اول وقت میں پڑھنا مستحب ہے ۔

۵۔ اور جب آسمان کے کنارے مغرب کی طرف کی سرخی  کے بعد آنے والی سفیدی جاتی رہے تو عشاء کا وقت شروع ہوجاتا ہے، اور صبح صادق ہونے تک باقی رہتا ہے۔  مستحب یہ ہے کہ عشاء کی نماز تہائی رات سے کچھ دیر پہلے پڑھی جائے، آدھی رات کے بعد عشاء کا وقت مکروہ ہوجاتا ہے۔

۶۔  وتر کے لیے مستحب یہ ہے کہ اخیر رات میں تہجد کے بعد پڑھے، بشرطیکہ تہجد پڑھنے اور رات کو اٹھنے کا اہتمام ہو ، لیکن اگر جاگنے کا اعتبار نہ ہو ، اور سوتے رہ جانے کا ڈر ہو تو سونے سے پہلے پڑھ لینا چاہیے، باقی  وتر کا وقت عشاء کے بعد سے لے کر صبح صادق ہونے سے پہلے پہلے تک ہے ۔

چوں کہ سایہ اصلی اور ایک مثل یا دو مثل یا مغرب کے وقت میں آسمان کی سرخی اور سفیدی کا سمجھنا عام لوگوں کے لیے دشوار ہے ، اس لیے نمازوں کے اوقات کے سلسلے میں جو جنتری ترتیب دی گئی ہے، اور جو محقق علماءِ کرام سے تصدیق شدہ ہے ، اس سے استفادہ کیا جائے ،یعنی موثوق اور معتبر شائع دائمی نقشہ اور گھڑی کے مطابق اوقات نماز کا خیال رکھا جائے۔

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144207200428

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں