حنیس نام رکھنا کیسا هے؟
سوال میں مذکور لفظ اگر "حُنَيس " ہےتو یہ"حُنُس" کی تصغیر ہے اس اعتبار سے"حُنَيس"کا معنی بڑا پرہیزگار ہے،اور اگر سوال میں مذکور لفظ "حَنِيس" ہے تو یہ صفت مشبھہ کا صیغہ ہے اس اعتبار سے"حَنِيس"کا معنی گھمسان کی جنگ میں بہادری سے لڑنے والا ہے،اور یہ دونوں معانی (پرہیز گاراور بہادر)درست ہیں، لہذا"حُنَيس "یا"حَنِيس"نام رکھنا درست ہے،تاہم ناموں کے سلسلے میں بہتر یہ ہے کہ صحابہ رضی اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین کے ناموں میں سے کسی نام کا انتخاب کیا جائے، مذکورہ نام کے قریب صحابی کا نام "خُنیس"(یعنی حاء کے بجائے خاء کے ساتھ) ہے۔
اس سلسلے جامعہ کی ویب سائٹ پر اسلامی نام کے عنوان کے تحت اچھے ناموں کا ذخیرہ موجود ہے، اس سے استفادہ کیا جاسکتا ہے۔ لنک ملاحظہ ہو:
https://www.banuri.edu.pk/islamic-name
المغرب في ترتيب المعرب ميں هے:
" (يحنس) بضم الياء وفتح النون المشددة عتيق عمر - رضي الله عنه - وهو أعجمي أو يفعل من الحنس وهو لزوم وسط المعركة".
(باب الحاء،الحاءمع النون،ص:131،ط:دار الكتاب العربي)
التكملة والذيل والصلة للصغاني ميں هے:
"وقال ابن الأعرابي: الحنس - بالتحريك - لزوم وسط المعركة شجاعة.قال: والحنس - بضمتين - الورعون.وقال شمر: الحونس - مثال عملس - من الرجال: الذي لا يضيمه أحد، وإذا قام في مكان لا يحلحله أحد، وأنشد:"يجري النفي فوق أنف أفطس۔۔۔۔۔۔منه وعيني مقرف حونس"ويحنس، بضم الياء وفتح النون المشددة: عتيق عمر بن الخطاب، رضي الله عنه.وحنوس بن طارق المقرئ، مثال التنور".
(باب السين،فصل الحاء،ح ن س،ج:3،ص:341،ط: دار الكتب، القاهرة)
القاموس الوحید میں ہے:
"حنس ۔َحَنَساً:گھمسان کی جنگ میں ڈٹے رہناهو حنيس۔
الحُنُس:خدا ترس اور پرہیزگار لوگ۔
الحَوَنَّس:سنجیدہ اور دلیر آدمی جس کے ساتھ نہ کوئی زیادتی کرے اور نہ اسے کوئی اپنی جگہ سے ہٹاسکے۔"
(باب الحاء،ح ن س،ص:321،ط: ادارہ اسلامیات،لاہور،کراچی)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144409101003
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن