بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

1 ذو القعدة 1446ھ 29 اپریل 2025 ء

دارالافتاء

 

ناپاکی میں سحری کرنے اور پکانے کا حکم


سوال

عورت اگر ہم بستری کرے اور سو جائے اور آنکھ نہ کھلنے پر بغیر غسل کیے سحری پکا کر سب گھر والوں کو کھلائے تو کیا ایسا کرنا غلط ہو گا؟ جن افراد نے اس کے ہاتھوں کھانا کھایا کیا ان کے روزے پر کوئی فرق پڑے گا؟ کیا ایسا کرنے والی عورت گناہ گار ہو گی؟

جواب

 ناپاکی کی حالت میں سحری کرنےیا سحری پکانے  سے روزہ پر کوئی اثر نہیں پڑتااور جو لوگ یہ سحری کھائیں ان کے روزہ پر بھی کوئی اثر نہیں پڑتا ، البتہ مذکورہ خاتون  کو جلد از جلد غسل کرلینا چاہیے، تاکہ فجر کی نماز قضا نہ ہو ورنہ گناہ گار ہوگی ۔

الدالمختارمیں ہے :

"(أو أصبح جنبا و) إن بقي كل اليوم (أو اغتاب) من الغيبة ۔۔۔۔۔۔۔(لم يفطر)".

(کتاب الصوم ،باب مایفسد الصوم ومالایفسد،ج:2،ص:400،سعید)

فتاوی ہندیہ میں ہے :

"الجنب إذا أخر الاغتسال إلى وقت الصلاة لايأثم، كذا في المحيط".

(کتاب الطهارۃ،ج:1،ص:16،دارالفکر)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144609101343

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں