بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

21 شوال 1446ھ 20 اپریل 2025 ء

دارالافتاء

 

نسبی بھائی کی رضاعی بہن سے نکاح


سوال

میری خالہ کی بیٹی کے ساتھ میرا نکاح ہونے والا ہے،ہمارے گھرانے میں میری مامی کہتی ہیں کہ آپ کے بڑے بھائی نے آپ کی خالہ کا دودھ پیا ہے،اور اس کے یعنی خالہ کے بڑے بیٹے کو آپ کی  ماں نے دودھ پلایا ہے،جب کہ میری ماں فوت ہوچکی ہےاور خالہ کو کچھ یاد بھی نہیں یعنی  گواہ وغیرہ موجود نہیں، اس بارے میں وضاحت فرمائیں؛تاکہ ہماری پریشانی ختم ہوجائے۔ 

جواب

آپ نے جو تفصیل ذکر کی ہے اس سے یہ معلوم ہورہا ہے کہ  آپ نے اپنی خالہ کا دودھ  نہیں پیا  اور نہ  آپ کا  خالہ کی جس بیٹی سے رشتہ ہورہا ہے اس نے آپ کی والدہ کا دودھ   پیا ہے ،یعنی نہ آپ نے لڑکی کی والدہ کا دودھ پیا ہے نہ لڑکی نے آپ کی والدہ کا دودھ پیا ہے اور نہ آپ دونوں نے کسی ایک عورت کا دودھ پیا ہے،مامی کا جو  دعوی ہے وہ اس چیز کا ہے   کہ آپ کے بڑے بھائی  نے  خالہ کا دودھ پیا ہے،اور اس خالہ کے بڑے بیٹے نے آپ کی والدہ کا دودھ پیا ہے،اس تفصیل کی رو سے آپ کا اپنی  خالہ کی اس بیٹی سے نکاح کرنے میں کوئی ممانعت نہیں ،نکاح شرعا جائز ہے۔ 

فتاویٰ شامی میں ہے:

" (وتحل أخت أخيه رضاعًا) يصح اتصاله بالمضاف كأن يكون له أخ نسبي له أخت رضاعية، وبالمضاف إليه كأن يكون لأخيه رضاعا أخت نسبا وبهما وهو ظاهر".

(كتاب النكاح،باب الرضاع،3/ 217،ط: سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144601101945

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں