بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 ذو الحجة 1445ھ 30 جون 2024 ء

دارالافتاء

 

نس بندی کا حکم


سوال

 ہمارے ۳ بچے ہیں اور الحمد للہ چوتھے بچے کی پیدائش جولائی میں متوقع ہے، میری بيوی کو حمل میں بہت پیچیدگیوں سے واسطہ پڑتا ہے، ہر بچہ کی ولادت آپریشن کے ذریعہ ہوتی ہے، اس کی وجہ جسم کی کچھ اندرونی ساخت ہے ، جس کی وجہ سے نارمل ولادت نہیں ہو پاتی، خون کی انتہائی کمی کی وجہ سے دوران حمل اور بعد حمل ۲ سے ۳ خون کے یونٹس لگائے جاتے ہیں اور سفید خون کے خلیوں کی کمی بھی آجاتی ہے، جس کی وجہ سے سفید خون بھی لگایا جاتا ہے، تیسری بچی کی ولادت کے بعد انتہائی کمزوری کی وجہ سےباقاعدہ جھٹکے آنا شروع ہوگئے تھے ،اس کی بعد دل کی تکلیف بھی شروع ہوگئی، ڈاکٹرز کے مطابق جو تولیدی نظام کے ہارمونز ہیں ان کی اخراج کی وجہ سے ابھی اس کے دل کے ساخت میں تبدیلی آئےگی، جس کی وجہ سے دل کی تکلیف بڑھنے کے خدشات ہیں، اس لیے ڈاکٹرز نے مشورہ دیا ہے کہ اس چوتھے بچے کی پیدائش پر ٹیوب ليگیشن کروانا ناگزیر ہو گیا ہے، ڈاکٹر نے یہاں تک بتا دیا ہے کہ اگر پانچواں بچہ کا حمل کروالیا تو اس کا صاف مطلب يہ ہوگا کہ تم اپنی جان کی دشمن ہو، برائے مہربانی رہنمائی فرمائیں کہ ٹیوب ليگیشن کروالیں يا نہيں ؟کیوں کہ اس طرح مستقل کنٹرول ہو جائے گا اور پھر کبھی حمل نہیں ہوگا۔

جواب

سوال میں ذکر کردہ طریقہ ٹیوبل لیگیشن (tubal ligation) میں چوں کہ عورت کے رحم تک جانے والی نالی مستقل طور پر بند کردی جاتی ہے، جس سے مرد کا نطفہ عورت کے رحم تک نہیں پہنچ پاتا اور حمل قرار نہیں پاتا، لہٰذا حمل روکنے کے لیے یہ طریقہ اختیار کرنا شرعاً جائز نہیں ہے، اس میں افزائشِ نسل کا انقطاع ہےاور اولاد کے سلسلے کو روکنے کے لئے کوئی بھی ایسا طریقہ اختیار کرنا جس سےمستقل طور پر مرد یا عورت میں افزائش نسل کی صلاحیت  ختم ہو جائے جائز نہیں ہے، البتہ اگر رحم کی نالی کو کلپ وغیرہ لگا کر عارضی طور پر بند کیا جائے، مستقل بند نہ کیا جائے اس طرح کہ بعد میں جب چاہیں اسے کھول سکیں، تو شدید مجبوری مثلاً عورت اتنی کم زور ہو کہ حمل اور ولادت کی صعوبتیں برداشت نہ کرسکتی ہو اور حمل کی صورت میں شدید کم زوری یا جان کو خطرہ لاحق ہوجاتا ہو تو ایسی  صورت میں درج ذیل شرائط کے ساتھ اس کی گنجائش ہوگی:

   1.     کوئی ماہر دین دار ڈاکٹر/ لیڈی ڈاکٹر کے احوال کو دیکھ کر اس عارضی طریقہ پر رحم کی نالی بند کروانا تجویز کرے۔

     2.     مذکورہ عمل صرف خاتون ڈاکٹر ہی انجام دے۔

     3.     تمام مراحل (چیک اپ، ایکسرے، الٹراساؤنڈ، آپریشن، وغیرہ) میں شوہر کے علاوہ کسی نامحرم مرد کا کوئی عمل دخل نہ ہو۔

     4.     نیز خاتون کے سامنے بھی بقدرِ ضرورت ستر کھولا جائے۔

لہذا صورتِ  مسئولہ میں ماہر دین دار ڈاکٹر کی رائے کے مطابق اگر آئندہ حمل کی صورت میں آپ کی اہلیہ کو جان کا خطرہ لاحق ہونے کا قوی اندیشہ ہو تو ایسی صورت میں مندرجہ بالا شرائط  کی رعایت رکھتے ہوئے رحم کی نالی کو عارضی طور پر بند کیا جاسکتا ہے۔

سنن ابی داود میں ہے:

"عن معقل بن يسار رضي الله عنه، قال: جاء رجل إلى النبي صلى الله عليه و سلم فقال: إني أصبت امرأة ذات حسب و جمال، و أنها لا تلد، أ فاتزوجها؟ قال: لا، ثم أتاه الثانية فنهاه، ثم أتاه الثالثة، فقال: تزوجوا الودود الولود فإني مكاثر بكم الأمم."

سنن أبي داود (ج:3، ص:395، ط:دار الرسالة العالمية)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144512100298

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں