بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

21 شوال 1446ھ 20 اپریل 2025 ء

دارالافتاء

 

ناشزہ اور نافرمان بیوی کا نفقہ شوہرپر واجب نہیں


سوال

ایک شخص کی بیوی شوہرکی اجازت کے بغیرمیکے گئی ہے ، شوہرکابارہالینے جانے  کے باوجودگھرآنے کےلیےتیارنہیں جس کی وجہ سے شوہرنے طلاق دے دی ہے، اس صورت میں میکے رہنےکاخرچہ اورعدت کاخرچہ شوہرپرلازم ہے یانہیں ؟ براہ کرم اس مسئلہ کاشرعی حکم عنایت فرماکرممنون فرمائیں۔

جواب

واضح رہے کہ شرعی نقطہ نظرسے  اگرکوئیعورت شوہرکی اجازت کے بغیر میکے میں رہنے کے لیے چلی جائے یاطلا ق کے بعدشوہرکی اجازت کےبغیراپنےوالدین کےگھرمیں عدت گزارے توایسی عورت شوہرکی نافرمان اورناشزہ کے حکم میں ہے،ایسی عورت کاطلاق سے پہلے اورطلاق کے بعدعدت کاخرچہ شوہرپر لازم نہیں ہے ۔

           لہذاصورت مسئولہ میں اگرواقعۃ ً مذکورہ شخص  کی مطلقہ اس کی اجازت کے بغیراپنے میکے میں رہنے کےلیے گئی تھی اورعدت بھی وہیں گزاررہی ہے تو اس صورت میں وہ عدت سےپہلے اوربعدکے خرچہ کی حق دارنہیں ہے ۔

فتاوی شامی میں ہے:

" ( لا ) نفقة لأحد عشر مرتدة و ( خارجة من بيته بغير حق ) وهي الناشزة حتى تعود ولو بعد سفره

قوله ( بغير حق ) ذكر محترزه بقوله بخلاف ما لو خرجت الخ وكذا هو احتراز عما لو خرجت حتى يدفع لها المهر ولها الخروج في مواضع مرت في المهر وسيأتي بعضها عند قوله ولا يمنعها من الخروج إلى الوالدين

قوله ( وهي الناشزة ) أي بالمعنى الشرعي أما في اللغة فهي العاصية على الزوج المبغضة له."

(كتاب الطلاق، باب النفقة ۳/ ۵۷۵ و ۵۷٦ ط: سعيد)

فتاوی عالمگیری میں ہے:

" المعتدة عن الطلاق تستحق النفقة والسكنى كان الطلاق رجعيا أو بائنا، أو ثلاثا حاملا كانت المرأة، أو لم تكن كذا في فتاوى قاضي خان."

(الفتاوى الهندية,کتاب الطلاق, الباب السابع عشر فی النفقات,۱/۵۵۷ ط: رشید یۃ)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144307100480

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں