ایک بندے نے پہلی مرتبہ شراب نوشی کی اور نشے کی حالت میں بیوی کو طلاق دی ، تو کیا طلاق واقع ہوگئی؟
شراب ،ہیروئن وغیرہ کے نشے کی حالت میں دی گئی طلاق بھی شرعاً واقع ہو جاتی ہے ؛ لہذا صورتِ مسئولہ میں مذکورہ نشے میں دی گئی طلاق شرعًاہوگئی ہے۔اگر ایک طلاق دی ہے تو ایک ہوگئی، اور دو طلاقیں دی ہیں تو دو ہوگئیں، ایک یا دو طلاق کی صورت میں بیوی کی عدت کے اندر شوہر کو رجوع کا حق حاصل ہوگا، جبکہ ایک ساتھ دی گئیں تین طلاق کے بعد بیوی شوہر پر حرمت مغلظہ کے ساتھ حرام ہوگی۔
"وطلاق السكران واقع إذا سكر من الخمر أو النبيذ".
(الفتاوى الهندية: كتاب الطلاق، الباب الأول ، فصل فيمن يقع طلاقه وفيمن لا يقع طلاقه (1/ 353)، ط. رشيديه)
بدائع الصنائع میں ہے:
"أما الطلاق الرجعي فالحكم الأصلي له هو نقصان العدد فأما زوال الملك وحل الوطء فليس بحكم أصلي له لازم حتى لا يثبت للحال وإنما يثبت".
(بدائع الصنائع: كتاب الطلاق، فصل وأما بيان حكم الطلاق (3/ 180)، ط. دار الكتاب العربي، سنة النشر 1982، مكان النشر بيروت)
فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144406100799
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن