بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 ذو الحجة 1445ھ 01 جولائی 2024 ء

دارالافتاء

 

نسوار لگانے کا حکم


سوال

جی میں نے نسوار کے نشے کے متعلق پوچھنا ہے ، کیا یہ جائز ہے یا حرام ؟  اور میں نے نسوار اللہ پاک سے وعدہ کر کے چھوڑ دی تھی، اب جب کسی کو نسوار ڈالتے دیکھتا ہوں تو اس کا دل کرتا ہے کہ میں بھی نسوار استعمال کروں ۔ احتمال ہے کہ میرا وعدہ ٹوٹ نہ جاۓ، وعدہ خلافی پر بہت سخت وعیدیں آئی ہیں، کیا اس وعدہ سے براءت کی بھی کوئی  صورت ہے یا اس کو ہر حال میں نبھایا جائے؟

جواب

واضح رہے کہ نسوار  چوں کہ تمباکو اور چونا وغیرہ سے بنتی ہے؛ لہٰذا اس کا استعمال تمباکو  کی طرح فی نفسہٖ مباح اور جائز ہے، البتہ نسوار کی بدبو سے (خاص کر مسجد میں) نمازیوں اور فرشتوں کو تکلیف ہوتی ہے؛ اس لیے نماز سے پہلے منہ اچھی طرح صاف کرنا چاہیے، اور  عام حالت میں بھی اس کا ترک کرنا ہی بہتر ہے۔

جہاں تک دعدہ کی بات ہے  تو  وعده كرتے وقت کیا  الفاظ استعمال کیےتھے؟ براہ کرم وضاحت فرمائیں۔

فتاویٰ شامی میں ہے:

"فإنه لم يثبت إسكاره ولا تفتيره ولا إضراره بل ثبت له منافع، فهو داخل تحت قاعدة الأصل في الأشياء الإباحة وأن فرض إضراره للبعض لايلزم منه تحريمه على كل أحد". 

(ج6، ص: 459، ط: سعيد)

فتاویٰ ہندیہ میں ہے:

"وسئل بعض الفقهاء عن أكل الطين البخاري ونحوه قال: لا بأس بذلك ما لم يضرّ، وكراهية أكله لا للحرمة بل لتهييج الداء".

 (ج5، ص: 341، ط: ماجديه)

فتاویٰ محمودیہ میں ہے:

"نسوار سے اگر نشہ ہوتا ہو تو وہ بھی ناجائز ہے ورنہ مضائقہ نہیں"۔

(ج18، ط: 388، ط: ادارۃ الفاروق)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144509102242

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں