بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1446ھ 19 اپریل 2025 ء

دارالافتاء

 

نسوار لگائے ہوئے شخص کا جھوٹا پانی


سوال

نسوارلگاکر پانی پی لیا ،تو اب اس کے بچے ہوئے پانی کا کیا حکم ہے؟

جواب

نسوار لگائے ہوئے شخص کا جھوٹا  (  بچا ہوا پانی)  نا  پاک نہیں ہوتا۔

فتاوی شامی میں ہے:

"(فسؤر آدمي مطلقا) ولو جنبا أو كافرا أو امرأة، نعم يكره سؤرها للرجل كعكسه للاستلذاذ واستعمال ريق الغير، وهو لا يجوز مجتبى»(ومأكول لحم) ومنه الفرس في الأصح ومثله ما لا دم له (طاهر الفم)قيد للكل (طاهر) طهور بلا كراهة."

(كتاب الطهارة، فصل في البئر، ج: 1، ص: 221، ط:  دار الفكر بيروت)

فتاویٰ شامی میں ہے:

"فإنه لم يثبت إسكاره ولا تفتيره ولا إضراره بل ثبت له منافع، فهو داخل تحت قاعدة الأصل في الأشياء الإباحة وأن فرض إضراره للبعض لايلزم منه تحريمه على كل أحد."

 (كتاب الأ شربة، ج: 6، ص: 459، ط: دار الفكر بيروت)

فتاویٰ ہندیہ میں ہے:

"وسئل بعض الفقهاء عن أكل الطين البخاري ونحوه قال: لا بأس بذلك ما لم يضرّ، وكراهية أكله لا للحرمة بل لتهييج الداء."

 (كتاب الكراهية، الباب الحادي عشر في الكراهة في اللأكل ومايتصل به، ج: 5، ص: 341، ط: دار الفكر)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144511102648

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں