بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 ذو الحجة 1445ھ 30 جون 2024 ء

دارالافتاء

 

نذر کا تعلق پہلی بار کےساتھ ہوتاہے بشرطیکہ الفاظِ تکرار و دوام نہ ہو


سوال

زید نے نذر مان  رکھی ہے کہ میں فاطمہ کے گھر نہیں جاؤں گا تاکہ بد نظری نہ ہو، اور اگر گیا تو مجھ پر دس رکعات نماز لازم ہوگی،اب زید کا نکاح فاطمہ سے ہوا ،تو   اب مذکورہ نذر سے کیسےبچا جائے؟بڑی تنگی پیش آ رہی ہے۔

جواب

پس صورتِ مسئولہ میں زید نے نذر مانی تھی کہ اگر میں  فاطمہ کے گھر گیا تو مجھ پر دس رکعات نماز لازم ہوگی تو پہلی مرتبہ فاطمہ کے گھر جانے پر دس رکعات کی ادائیگی لازم ہوگی، اس کے بعد دوبارہ جانےسے دس رکعات لازم نہیں ہوں گی۔ لہٰذا زید کو چاہیے کہ اپنے سسرال جائے، اور  پہلی دفعہ جانے پر دس رکعت نماز پڑھنا لازم ہے۔

فتاویٰ شامی میں ہے:

"(وفيها) كلها (تنحل) أي تبطل (اليمين) ببطلان التعليق (إذا وجد الشرط مرة إلا في كلما فإنه ينحل بعد الثلاث) لاقتضائها عموم الأفعال كاقتضاء كل عموم الأسماء.....

(قوله أي تبطل اليمين) أي تنتهي وتتم، وإذا تمت حنث فلا يتصور الحنث ثانيا إلا بيمين أخرى لأنها غير مقتضية للعموم والتكرار لغة نهر (قوله ببطلان التعليق) فيه أن اليمين هنا هي التعليق (قوله إلا في كلما) فإن اليمين لا تنتهي بوجود الشرط مرة، وأفاد حصره أن متى لا تفيد التكرار، وقيل تفيده والحق أنها إنما تفيد عموم الأوقات، ففي متى خرجت فأنت طالق المفاد أن أي وقت تحقق فيه الخروج يقع الطلاق ثم لا يقع بخروج آخر، وإن المقرونة بلفظ أبدا كمتى، فإذا قال إن تزوجت فلانة أبدا فهي كذا فتزوجها فطلقت ثم تزوجها ثانيا لا تطلق لأن التأبيد إنما ينفي التوقيت فيتأبد عدم التزوج ولا يتكرر".

(کتاب الطلاق،باب التعلیق،ج:3،ص:352،ط:ایچ ایم سعید کراتشی)

فقط و الله أعلم


فتوی نمبر : 144509101233

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں