بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

22 شوال 1446ھ 21 اپریل 2025 ء

دارالافتاء

 

نذر کی رقم شوہر کو دینا


سوال

ایک شخص پر لاکھوں کا قرض ہے اور اس کی ادائیگی کی کوئی صورت نہیں ہے، اسی شخص کی بیوی کو اپنے والد کی میراث سے کچھ حصہ ملا ہے اور اس عورت نے یہ نذر مانی تھی کہ اگر اس کو والد کی میراث سے حصہ ملا تو ایک دیگ خیرات کرے گی، اب جب کہ اس کا شوہر بھی صاحبِ ضرورت ہے تو کیا وہ اپنے شوہر کو دیگ کی قیمت دے سکتی ہے یا نہیں؟

جواب

جس طرح زکاۃ والدین، اولاد اور میاں بیوی ایک دوسرے کو نہیں دے سکتے اسی طرح نذر کا بھی یہ  حکم ہے ، لہذا  بیوی   کے لیے نذر کی رقم  شوہر کو  دینا جائز  نہیں، البتہ کسی اور مستحق  شخص کو  دینے سے  نذر پوری ہو جائے گی ۔

الدر المختار وحاشیہ ابن عابدین   میں ہے :

"مصرف الزكاة و العشر: هو الفقير، وهو من له أدنى شيء ... و هو مصرف أيضاً لصدقة الفطر والكفارة والنذر و غير ذلك من الصدقات الواجبة" .

(كتاب الزكوة، باب مصرف الزكوة والعشر، 339/2، ط: سعید )

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144601101193

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں