بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

22 شوال 1446ھ 21 اپریل 2025 ء

دارالافتاء

 

نذر اللجاج کسے کہتے ہیں؟


سوال

احناف کے نزدیک  نذر اللجاج کی تعریف  ، اور  اس کا حکم کیا ہے؟

جواب

نذر اللجاج: وہ نذر ہے جس میں نذر کرنے والے کا مقصد شرط کو حاصل کرنا نہ ہو، بلکہ اس شرط والے کام سے اپنے آپ کو روکنا مقصود ہو، جیسے کسی نے کہا کہ اگر میں نے کسی کو گالی دی تو میں پانچ روزے رکھوں گا یا اگر میں نے زید سے بات کی تو میں پانچ روزے رکھوں گا،  یا یہ کہا کہ اگر میں نے شراب پی تو اتنی رکعات نماز پڑھوں گا وغیرہ، اس میں نذر کرنے والے کا مقصد زید سے بات چیت کرنے اور  شراب پینے اور  گالی دینے سے رکنا ہے، اس نذر کو "نذر اللجاج" اور "نذر  الغضب"  بھی کہتے ہیں ۔

اس کا حکم یہ ہے کہ اگر شرط پائی گئی تو نذر کرنے والے کو  اختیار ہوگا، چاہے تو نذر پوری کرے اور چاہے تو قسم کا کفارہ دے دے۔

واضح رہے کہ "نذر اللجاج" کے الفاظ نذر ہی کے ہوتے ہیں؛  لہذا یہ لفظ کے اعتبار سے نذر ہے اور معنی کے اعتبار سے یمین اور قسم ہے، اور قسم کا مقصد کسی کام سے روکنا یا اپنے آپ کو ابھارنا اور برانگیختہ کرنا ہوتا ہے؛ اس لیے  نذر کرنے والے کو  نذر اور یمین کے بارے میں اختیار ہوگا، چاہے تو نذر پوری کرے اور اگر چاہے تو قسم کا کفارہ ادا کرے ۔ 

الفقه الإسلامي و أدلتهمیں ہے:

"و نذر اللجاج: و يسمى أيضًا يمين اللجاج، و الغضب، و يمين الغلق: هو الذي خرج مخرج اليمين بأن يقصد الناذر حثّ نفسه على فعل شيء أو منعها غير قاصد للنذر و لا القربة، مثل: إن كلمت فلانا فلله علي صوم أو نحوه، فالأظهر في هذا النوع أن الناذر بالخيار: إن شاء وفى بما التزم، و إن شاء كفر كفارة يمين، و هذا هو المقصود بحديث: (كفارة النذر كفارة يمين)."

(الباب السادس : الأيمان والنذور والكفارات، الفصل الثاني: النذور، نذر اللجاج، ٤ / ٢٥٦١- ٢٥٦٢، ط: دار الفكر)

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144509100239

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں