بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 ذو الحجة 1445ھ 30 جون 2024 ء

دارالافتاء

 

نہری زمین کی پیداوار پر عشر کا حکم


سوال

ہمارے گاؤں میں کھیتوں کو سیراب کرنے کا طریقہ کچھ یوں ہے کہ نہر کھیتوں سے تقریباًدس منٹ فاصلے پر ہے، نہر کا پانی مفت ہے، تاہم کھیتوں تک پانی لانےمیں مشقت اٹھانی پڑتی ہے،پانی کی باری کو پانے کے لیے کبھی رات  بھی گزارنی پڑتی ہے، کبھی نہر کو جانےکےلیےبائیک استعمال کرنی پڑتی ہے ،جس کے تیل کا خرچ بھی آجاتا ہے، اب سوال یہ ہے کہ ہم پیداوار کا عشر دیں گے یا نصف عشر؟

جواب

صورتِ  مسئولہ میں آپ کی زمین چوں کہ نہر کے پانی سے خرچہ کے بغیر سیراب ہوتی ہے؛ اس لیے آپ کی زمین کی پیداوار پر مکمل عشر لازم ہوگا،ذکر کردہ مشقتیں ایسی نہیں کہ ان کی وجہ سے نصفِ عشر لازم ہو۔

فتاوی شامی میں ہے:

"(و) تجب في (مسقي سماء) أي مطر (وسيح) كنهر (بلا شرط نصاب) راجع للكل.

(قوله: أي مطر) سمي بذلك مجازا من تسمية الشيء باسم ما يجاوره أو يحل فيه نهر (قوله: وسيح) بالسين والحاء المهملتين بينهما مثناة تحتية قال في المغرب: ساح الماء سيحا جرى على وجه الأرض ومنه ما سقي سيحا يعني ماء الأنهار والأودية اهـ."

 (کتاب الزکاۃ، باب العشر، ج:2، ص:326، سعید)

فتاوی شامی میں ہے:

"(و) يجب (نصفه في مسقي غرب) أي دلو كبير (ودالية) أي دولاب لكثرة المؤنة وفي كتب الشافعية أو سقاه بماء اشتراه وقواعدنا لا تأباه.

(قوله: غرب) بفتح المعجمة وسكون الراء (قوله: ودالية) بالدال المهملة (قوله: أي دولاب) في المغرب الدولاب بالفتح المنجنون التي تديرها الدابة والناعورة ما يديرها الماء والدالية جذع طويل يركب تركيب مداق الأرز وفي رأسه مغرفة كبيرة يستقى بها. اهـ.

وفي القاموس الدالية المنجنون والناعورة شيء يتخذ من خوص يشد في رأسه جذع طويل والمنجنون الدولاب يستقى عليه. اهـ. (قوله: لكثرة المؤنة) علة لوجوب نصف العشر فيما ذكر (قوله: وقواعدنا لا تأباه) كذا نقله الباقاني في شرح الملتقى عن شيخه البهنسي؛ لأن العلة في العدول عن العشر إلى نصفه في مستقى غرب ودالية هي زيادة الكلفة كما علمت وهي موجودة في شراء الماء ولعلهم لم يذكروا ذلك؛ لأن المعتمد عندنا أن شراء الشرب لا يصح وقيل إن تعارفوه صح وهل يقال عدم شرائه يوجب عدم اعتباره أم لا تأمل نعم لو كان محرزا بإناء فإنه يملك فلو اشترى ماء بالقرب أو في حوض ينبغي أن يقال: بنصف العشر؛ لأن كلفته ربما تزيد على السقي بغرب أو دالية."

 (کتاب الزکاۃ، باب العشر،ج:2، ص:328، سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144512100343

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں