بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

21 شوال 1446ھ 20 اپریل 2025 ء

دارالافتاء

 

نماز میں جوڑا باندھنے کا حکم


سوال

کسی عورت نے جوڑا باندھا ہو اور گدی پر بال نہ ہوں، جوڑا باندھنے کی وجہ سے اس کی نماز ہو جائے گی یا نہیں؟

جواب

      عورتوں کا سر کے بالوں کا جوڑا اس طرح باندھنا کہ سارے بال جمع کرکے سر کے اوپر جوڑا باندھیں، یہ شکل جوڑا باندھنے کی ناجائز ہے، خواہ نماز کے باہر ہو یا نماز کے اندر، حدیثِ مبارک میں اس پر سخت وعید آئی ہے کہ ایسی عورت کو جنت کی خوشبو بھی نصیب نہیں ہوگی، اور ايسي عورت كو نماز كا (پورا) ثواب نہیں ملے گا۔ تاہم اگر کسی عورت نے اس طرح جوڑا باندھا اور نماز کی حالت میں وہ بال ڈھکے ہوئے تھے تو نماز   ادا ہوجائے گی۔ باقی عورت کے لیے گدی پر  بالوں کا جوڑا باندھنا جائز ہے، بلکہ حالتِ نماز میں افضل ہے؛ کیوں کہ اس سے بالوں کے پردے میں  زیادہ سہولت ہوتی ہے۔

حدیث شریف میں ہے:

"عن أبي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: صنفان من أهل النار لم أرهما، قوم معهم سياط كأذناب البقر يضربون بها الناس، ونساء كاسيات عاريات مميلات مائلات، رءوسهن كأسنمة البخت المائلة، لايدخلن الجنة، ولا يجدن ريحها، وإن ريحها ليوجد من مسيرة كذا وكذا".

(أخرجه مسلم في باب النساء، 3/ 1680، برقم 2128، ط. دار إحياء التراث العربي - بيروت)

" عن أبي شقرة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «إذا رأيتم اللاتي ألقين على رءوسهن مثل أسنمة البقر فأعلموهن أنه لا يقبل لهن صلاة»."

(أخرجه الطبراني في الكبير (22/ 377) برقم (928)، ط.  مكتبة ابن تيمية - القاهرة، الطبعة الثانية)

وقال الهيثمي:  رواه الطبراني والبزار، وفيه حماد بن يزيد عن مخلد بن عقبة ولم أعرفهما، وبقية رجاله ثقات.

(مجمع الزوائد: باب كسوة النساء (5/ 241)، برقم (8613)،ط.  دار الفكر، بيروت - 1412هـ)

فیض القدیرمیں ہے:

"(فأعلموهن) أي أخبروهن (أنه لا تقبل لهن) ما دام ذلك (صلاة) وإن حكم لها بالصحة كمن صلى في ثوب مغصوب بل أولى ؛ لأن فاعل ذلك ارتكب حراما واحدا وهو الغصب وهن ارتكبن عدة محرمات: التشبه بالرجال والاسراف والاعجاب وغيرها وهذا من علامات نبوته إذ هو إخبار عن غيب وقع ودام."

(فيض القدير:حرف الهمزة (1/ 361) تحت رقم الحديث(641)،ط.المكتبة التجارية الكبرىمصر، الطبعة:الأولى، 1356)

حاشیۃ الحفنی میں ہے:

"(قوله: ورأسه معقوص): خرج المرأۃ والخنثی، فیطلب عقص شعرهما لطلب المبالغة في سترهما".

(حاشية الحفني على الجامع الصغير على هامش السراج المنير: باب المناهي (3/ 438)، ط: دار النور)

مولانا عاشق الہی صاحب رحمہ اللہ  نے  گدی پر جوڑا باندھنا  صرف مردوں کے لئے  مکروہ قرار دیا ہے، اس سے بھی معلوم ہوتا ہے کہ عورت کے لئے گدی پر جوڑا باندھنا مکروہ نہیں۔ دیکھئے:

"مرد کو جوڑا گوندھ کر نماز پڑھنا"۔

(آسان نماز: مکروہات نماز(ص: 38)،ط۔گابا سنز کراچی)

فقط  والله أعلم


فتوی نمبر : 144202201112

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں