میرے ساتھ ایک مسئلہ ہے کہ نیند میں ہاتھ کی مدد سے منی نکل جاتی ہے،مجھے کبھی کبھی پتہ چلتا ہے اور کبھی پتہ نہیں چلتا، تو کیا نیند میں ایسی حرکت سے گناہ ہوگا؟
مشت زنی کرناایک ناجائز اورباعث گناہ فعل ہے، اس کی حرمت قرآن کریم سے ثابت ہے۔( سورۃ المومنون ، آیت ، ۵ تا ۸)۔ نیز کئی احادیث میں اس فعل ِ بد پر وعیدیں وارد ہوئی ہیں، ایک حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :سات لوگ ایسے ہیں جن سے اللہ تعالی ٰ قیامت کے دن نہ گفتگو فرمائیں گے اور نہ ان کی طرف نظر ِ کرم فرمائیں گے ۔ اُن میں سے ایک وہ شخص ہے جو اپنے ہاتھ سے نکاح کرتا ہے (یعنی مشت زنی کرتا ہے )۔ایک اور حدیث میں ارشاد فرمایاگیا ہے کہ: اپنے ہاتھ سے نکاح کرنے والا قیامت کے دن ایسی حالت میں آئے گا کہ اُس کے ہاتھ حاملہ ہوں گے۔
بصورتِ مسئولہ اگر سائل قصدا مذکورہ حرکت کرتا ہے تویہ باعثِ گناہ ہے، لیکن اگر یہ حرکت قصدا نہیں کرتا تو نیند کی حالت میں مذکورہ فعل سرزد ہوجاتا ہے اور ارادہ کا کوئی دخل نہیں، یا بیدار ہوجانے کے بعد اس حرکت کو جاری نہیں رکھتا، تو یہ مکمل غیر ارادی عمل ہے،اس کی وجہ سے کوئی گناہ نہیں ہوگا۔
قرآن مجید میں ہے:
{وَالَّذِينَ هُمْ لِفُرُوجِهِمْ حَافِظُونَ إِلَّا عَلَى أَزْوَاجِهِمْ أَوْ مَا مَلَكَتْ أَيْمَانُهُمْ فَإِنَّهُمْ غَيْرُ مَلُومِينَ فَمَنِ ابْتَغَى وَرَاءَ ذَلِكَ فَأُولَئِكَ هُمُ الْعَادُونَ}
( سورۃ المومنون، رقم الآیۃ:5/8، ترجمہ: بیان القرآن)
ترجمہ: اور جو اپنی شہوت کی جگہ کو تھامتے ہیں، مگر اپنی عورتوں پر یا اپنے ہاتھ کے مال باندیوں پر، سو ان پر نہیں کچھ الزام۔ پھر جو کوئی ڈھونڈے اس کے سوا سو وہی ہیں حد سے بڑھنے والے۔
فتاوی شامی میں ہے:
"الاستمناء حرام أي بالکف إذا کان لاستجلاب الشهوة أما اذا غلبته الشهوة ولیس له زوجة ففعل ذلك لتسکینها فالرجاء أنه لاوبال علیه".
(ج:6، ص:38، ط:ایچ ایم سعید)
فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144212200845
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن