ہماری بلڈنگ جب بنی تو رہائشیوں نے ایک کمیٹی بنائی اور سب نے مل کر یہ فیصلہ کیا کہ بلڈنگ کے اخراجات کے لیے ہر رہائشی ماہانہ مینٹیننس ادا کرے گا اور ہر نیا مکان خریدنے والا کمیٹی سے این او سی لے گا اور اپنا نام درج کروائے گا اور فیس بيس ہزار روپے کمیٹی کو ادا کرے گا، جو کمیٹی کے فنڈ میں جمع ہوں گے اور بلڈنگ کے اخراجات کے لیے استعمال ہوں گے اور یہ پیسے پرانے رہنے والوں سب نے ادا کیے ہیں، اب ایک دو نئے فلیٹ خریدنے والے یہ پیسے دینے سے انکار کرتے ہیں اور یہ کہتے ہیں کہ یہ ناجائز اور حرام ہے، جب کہ پرانے رہنے والوں نے یہ پیسے ادا کیے ہیں، شرعی حکم کی رہنمائی فرمائیں۔
بلڈنگ کمیٹی کی طرف سے آنے والے خریدار یا کرایہ دار پر این او سی (NOC) فیس یا کسی اور نام سے رقم عائد کرنا شرعاً جائز نہیں ہے، چوں کہ جب کوئی شخص پوری قیمت ادا کر کےفلیٹ خریدتا ہے یا کرایہ پر لیتا ہے، تو وہ عمارت کی سہولیات استعمال کرنے کا حق رکھتا ہے، اور اس کے لیے کمیٹی کی طرف سے اضافی رقم کے مطالبہ کا حق نہیں، کیونکہ یہ رقم کسی کام کے عوض میں نہیں ہے۔
البتہ بلڈنگ کی روزمرہ دیکھ بھال اور مشترکہ چھوٹے بڑے اخراجات جیسے پانی، بجلی، موٹر، رنگ و روغن، پانی کی لائنوں کی مرمت، لفٹ کی دیکھ بھال، اور دیگر ضروریات کے لیے تمام رہائشیوں سےماہانہ بنیاد پر مناسب مینٹیننس لینادرست ہے، کیوں کہ بلڈنگ کے اجتماعی اخراجات کا بوجھ تمام فلیٹ مالکان مساوی طور پر لاگو ہوتے ہیں، اور اس کا مقصد بلڈنگ کی عمومی دیکھ بھال ہے، جس سے تمام رہائشی مستفید ہوتے ہیں، اس لیے ایسے معاملات میں شرعی طور پر تعاون اور باہمی معاہدےکی بنیادپر مینٹیننس لینا جائز ہے۔
مجلۃ الاحکام العدلیۃ میں ہے:
"(المادة 97) : لا يجوز لأحد أن يأخذ مال أحد بلا سبب شرعي."
(المقدمة ، صفحه : 27 ، طبع : نور محمد)
درر الحکام شرح مجلۃ الاحکام میں ہے:
"إذا احتاج الملك المشترك للتعمير والترميم فيعمره أصحابه بالاشتراك بنسبة حصصهم."
(الكتاب العاشر الشركات جلد : 3 ، صفحه : 310 ، ط : دار الجيل )
کفایت المفتی میں ہے:
"داخلہ کی فیس تو کوئی معقول نہیں، ماہوار فیس لی جاسکتی ہے۔"
(کتاب المعاش،پہلا باب :نوکری ،اجرت ،کرایہ ، ج 7:ص313،ط، دار الاشاعت)
فقط والله اعلم
فتوی نمبر : 144610101065
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن