بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

21 شوال 1446ھ 20 اپریل 2025 ء

دارالافتاء

 

معدوم اشیاء کی بیع وشراء کا حکم


سوال

این جی آر ایک آن لائن کمپنی ہے، جو مخصوص رقم ایک ہفتہ ان کے پاس رکھنے پر وہ ہفتہ وار منافع دیتے ہیں، منافع کی شرح متعین نہیں ہے، برائے مہربانی اگر آپ کے علم میں این جی آر کے متعلق کوئی علم ہے تو رہنمائی فرمائیں کہ اس کمپنی میں روپے رکھنا اور منافع لینا جائز ہے یا نہیں؟ ہفتہ گزرنے کے بعد اصل رقم منافع کے ساتھ واپس لوٹا دی جاتی ہے۔

وضاحت: اس کمپنی پر موبائل ایپ کے ذریعے پیسے لگائے جاتے ہیں، اور یہ موبائل ایپ ایک سولر کپنی کے طور پر اپنے آپ کو ظاہر کرتی ہے ،جس میں انہوں نے ایک جرمن کمپنی کے ساتھ معاہدہ کیا جس کے تحت یہ دنیا میں بجلی اور توانائی کی کمی پورا کرنےکےلیے سولر پینل یعنی شمسی پلانٹ فروخت کرتے ہیں جس کے تحت یہ کمپنی لوگوں سے کہتی ہے کہ آپ ہمارے سولر پروگرام میں انویسمنٹ کریں ،جس کے تحت 20000(بیس ہزار )کی رقم انویسٹ کرنے پر 3024(تین ہزار چوبیس )کاپروفٹ ملتاہے،اسی طرح 20000سے لےکر 500000کی مختلف انویسمنٹ پروگرام ہیں ،جس میں لوگ بڑی تعداد میں پیسہ لگارہے ہیں ،پروفٹ کی رقم جو مقرر کردہ ہوتی ہے ہفتہ وار وہ فکس نہیں آتی بلکہ 50 روپے کم 200 روپے زیادہ آتی ہے۔

جعلی معاملات:

1-جعلی چیز اس میں ایک تویہ ہےکہ ان کی ویب سائٹ پر تمام معاہدے کے سرٹیفیکٹ جعلی ہیں جوآگے صفحہ پر ثبوت کے طور پر رکھے گئے ہیں۔

2-اس کے علاوہ اگر یہ سولر پینل بیچتے ہیں توان کی کوئی تصویر یاویڈیو موجود ہونا چاہیئے جب کہ ان کی ایپ میں کچھ تصویر موجود ہیں جس میں ان کےورکرزکام کرتے دکھائی دے رہے ہیں جب تحقیق کی گئی تووہ تصویر بھی جعلی نکلیں ،یہ تصویر آگے صفحہ پرموجود ہیں جو کہ ایک اور واضح ثبوت ہے۔

3-ایک اور تشویش میں مبتلا کردینے والی چیز یہ ہےکہ جس ایپ میں لوگ انویسٹ کررہے ہیں اس میں کرپٹوکرنسی سے متعلق ویڈ یو موجود ہیں حالانکہ بجلی اور کرپٹوکرنسی کا آپس میں کوئی تعلق نہیں ،اس کا ثبوت بھی آگے صفحہ پر موجود ہے۔

4-ان کی ویب سائٹ www.ngr01.me پوری اس کی www.solarvoltaik.net اٹھائی گئی  کیوں کہ یہ بھی سولر ویب سائٹ ہے اسی لیے اس کاانتخاب کیاگیا۔

5-ایک اور اہم بات ان کا کوئی آفس یاایڈرس موجود نہیں ،فون نمبر موجود ہے پر اس پر بھی رابطہ ممکن نہیں ۔دونوں کمپنیوں GOLDEN SOLAR اور NGR کی ویب سائٹ اور سرٹیفیکٹ بھی ایک جیسے ہیں ۔

جواب

واضح رہےکہ آن لائن کاروبار میں اگر "مبیع" (جوچیزفروخت کی جارہی ہو)بیچنے والے کی ملکیت میں نہیں ہے اور وہ محض اشتہار ،تصویردکھلاکر کسی کو وہ سامان فروخت کرتا ہو تو یہ صورت بائع کی ملکیت میں "مبیع" موجود نہ ہونے کی وجہ سے جائز نہیں ہے؛ اس لیے کہ جو چیز فروخت کرنا مقصود ہو وہ بائع کی ملکیت میں ہونا شرعاً ضروری ہوتا ہے،لہٰذا صورت مسئولہ میں مذکورہ ایپ میں پیسے لگانا اور کاروبار کرناجائز نہیں ہے۔

مجمع الزوائد میں ہے:

"وعن عبد اللہ بن مسعود قال: قال رسول اللہ صلی اللہ علیه وسلم: من غشنا فلیس منا والمکر والخداع في النّار."

(کتاب البیوع، باب الغش، ج: 4، ص: 139، ط: دار الفکر بیروت)

فتاویٰ شامی میں ہے:

"(وما لا تصح) إضافته (إلى المستقبل) عشرة (البيع، وإجازته، وفسخه، والقسمة والشركة والهبة والنكاح والرجعة والصلح عن مال والإبراء عن الدين) لأنها تمليكات للحال فلا تضاف للاستقبال كما لا تعلق بالشرط لما فيه من القمار، وبقي الوكالة على قول الثاني المفتى به."

(باب السلم، مطلب ما يصح إضافته وما لا تصح، ج: 5، ص: 256، ط: دار الفکر بیروت)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144402101047

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں