اگر کسی لڑکا اور لڑکی نے گھر والوں کی اجازت کے بغیر نکاح کیا ہو، اور نکاح کے دوسرے دن گواہ مکر جائیں، اور کاغذات نہ دیں، اس کے بعد لڑکا دوسرے گواہ سے لڑکی سے اجازت لے کر کاغذات بنوائے تو کیا جائز ہے؟
لڑکا اور لڑکی دونوں اپنی جگہ قیام پذیر ہیں۔
صورتِ مسئولہ میں اگر مذکورہ دونوں افراد نے دو مرد یا ایک مرد اور دو خواتین کو گواہ بنا کر با ضابطہ ایجاب و قبول کرکے نکاح کیا تھا تو اس صورت میں شرعًا نکاح منعقد ہوگیا تھا، گواہوں کے مکرجانے کی وجہ سے نکاح ختم نہ ہوگا، لہذااگر انہوں نے قانونی تقاضوں کو پورا کرنے کے لیے بغرضِ حفاظت دوسرے گواہوں کے سامنے دوبارہ ایجاب و قبول کرکے نکاح نامہ تیار کروایا ہو تو اس کی اجازت ہوگی، گو کہ ماں، باپ کی اجازت کے بغیر چھپ کر نکاح کرنا عرفًا و اخلاقًا پسندیدہ طریقہ نہیں، جس سے حتی الامکان بچنا چاہیے۔
تفصیل کے لیے دیکھیے:
فتاوی شامی میں ہے:
"(قَوْلُهُ: وَشُرِطَ حُضُورُ شَاهِدَيْنِ) أَيْ يَشْهَدَانِ عَلَى الْعَقْدِ، أَمَّا الشَّهَادَةُ عَلَى التَّوْكِيلِ بِالنِّكَاحِ فَلَيْسَتْ بِشَرْطٍ لِصِحَّتِهِ، كَمَا قَدَّمْنَاهُ عَنْ الْبَحْرِ، وَإِنَّمَا فَائِدَتُهَا الْإِثْبَاتُ عِنْدَ جُحُودِ التَّوْكِيلِ".
( کتاب النکاح، ٣ / ٢١، ط: دار الفكر)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144212201141
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن