بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 ذو الحجة 1445ھ 30 جون 2024 ء

دارالافتاء

 

نکاح کے بعد لڑکی والدین کے گھر کتنا عرصہ رہ سکتی ہے؟


سوال

نکاح کے بعد رخصتی تک لڑکی کے لیے  ماں باپ کے گھر کتنا عرصہ رہنا جائز ہے؟

جواب

جب تک رخصتی نہ ہو ماں باپ کے گھر رہنا جائز ہے، اس میں کوئی حرج نہیں ہے، البتہ ماں باپ کو چاہیے کہ جب نکاح ہوچکا تو جتنا جلد ہوسکے  رخصتی کرادیں، بلا وجہ رخصتی کرانے میں زیادہ تاخیر نہ کریں۔

مرقاۃ المفاتیح میں ہے:

"وعن أبي سعيد وابن عباس - رضي الله عنه - ما قالا: قال رسول الله - صلى الله عليه وسلم - «من ولد له ولد فليحسن اسمه وأدبه فإذا بلغ فليزوجه فإن بلغ ولم يزوجه فأصاب إثما فإنما إثمه على أبيه»."

ترجمہ: ’’جس کے ہاں لڑکا پیدا ہو وہ اس کا اچھا نام رکھے، اور اس کو ادب سکھائے، پھر جب وہ بالغ ہوجائے تو وہ اس کا نکاح کردے، اگر لڑکا بالغ ہوا اس کا نکاح اس کے والد نے نہ کیا، پھر لڑکے سے کوئی گناہ صادر ہوا تو اس کا گناہ لڑکے کے والد پر ہوگا‘‘ (مظاہر حق، ج: 3، ص: 300، ط: مکتبۃ العلم)

"(فأصاب) أي: الولد (إثما) أي: من الزنا ومقدماته (فإنما إثمه على أبيه) أي: جزاء الإثم عليه لتقصيره وهو محمول على الزجر والتهديد للمبالغة والتأكيد."

(كتاب النكاح، باب الولي في النكاح واستئذان المرأة، ج: 5، ص: 2059، ط: دار الفكر)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144408101152

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں