بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

21 شوال 1446ھ 20 اپریل 2025 ء

دارالافتاء

 

ناسمجھ بچے کے ایجاب وقبول کا حکم


سوال

میرا ایک چھوٹا بھتیجا ہے، جس کی عمر تقریباً اٹھارہ ماہ ہے۔ اس نے اپنے والد کے کہنے پر مجھ سے کہا کہ ”آپ اپنی بیٹی مجھ کو دیتے ہیں“ میں نے کہا ”جی دوں گا“ اور یہ مکالمہ بھی فون پر ہوا، نیز بچہ کو یہ کہنے پر اس کے والد نے ابھارا تھا۔کیا اس جیسے مکالمہ سے نکاح منعقد ہوگیا؟

جواب

واضح رہے کہ ناسمجھ بچے کا ایجاب وقبول معتبر نہیں ، لہذا صورتِ مسئولہ میں نکاح منعقد نہیں ہوا۔

بدائع الصنائع میں ہے:

"(أما) شرط الانعقاد فنوعان:نوع يرجع إلى العاقد، ونوع يرجع إلى مكان العقد بالفعل، فلا ينعقد نكاح المجنون والصبي الذي لا يعقل؛ لأن العقل من شرائط أهلية التصرف."

(كتاب النكاح، فصل في شرائط الركن، ج: 2، ص: 232، ط: دار الکتب العمیة)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144603102069

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں