بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1446ھ 19 اپریل 2025 ء

دارالافتاء

 

نکاح خواں کے پوچھنے پر 'جی' کہنے سے نکاح کا انعقاد


سوال

میں نے اپنے نکاح کے وقت قاری صاحب کے تین  بار پوچھنے پردودفعہ قبول ہے نہیں بلکہ دو دفعہ جی کہا تو کیاتین مرتبہ  قبول ہے کہنا ضروری ہوتا ہے؟ کیا نکاح کے وقت لڑکی کا فلاں کے ساتھ نکاح قبول ہےکے جواب میں دو مرتبہ  گواہوں کی موجودگی میں جی کہنے سے نکاح ہوجاتاہےیاقبول ہے کہنا ضروری ہے؟

جواب

نکاح کے منعقد ہونے کے لیے شرط  ہے کہ دو عاقل بالغ مرد یا ایک مرد اور دو عورتوں کی موجودگی میں نکاح کا ایجاب وقبول کیا گیا ہو، نیز نکاح میں  ایسے الفاظ پائے جانے ضروری ہیں  جو صراحتہ یا کنایۃ ایجاب و قبول پر دلالت کرتے ہوں ۔ صورت مسئولہ میں اگر   نکاح خواں کے پوچھنے پر ایک مرتبہ بھی    سائل نے' قبول ہے'  کے جواب میں 'جی'       کہ دیا    تو   اس سے نکاح منعقد ہوگیا، اور شرعاً تین مرتبہ کہنا لازم نہیں ۔لڑکی کی طرف سے جواب میں  بھی یہی حکم ہے کہ ایک مرتبہ  گواہوں کی موجودگی میں 'جی ' کے ذریعے زبانی   اقرار کرنے  سے نکاح منعقد ہوجائے گا۔

رد المحتار میں ہے :

"(وإنما يصح بلفظ تزويج ونكاح) لأنهما صريح (وما) عداهما كناية هو كل لفظ (وضع لتمليك عين) كاملة ."

(کتاب النکاح، ج:3، ص: 16، ط:سعيد)

فتاوی ہندیہ میں ہے :

"(وما ينعقد به النكاح فهو نوعان) صريح وكناية فالصريح لفظ النكاح والتزويج، وما عداهما وهو ما يفيد ملك العين في الحال كناية، كذا في النهر الفائق ناقلًا عن المبسوط."

(کتاب النکاح، الباب الثانی فیما ینعقد به النکاح و ما لا ینعقد به، ج:1، ص: 270، ط:دار الفكر)

فقط واللہ أعلم


فتوی نمبر : 144609100738

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں