بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

21 شوال 1446ھ 20 اپریل 2025 ء

دارالافتاء

 

نماز کو اور زبانوں میں پڑھنے کا حکم


سوال

 کیاہم اردو یا انگریزی زبان میں نماز پڑھ سکتے ہیں؟

جواب

عربی زبان کے علاوہ دیگر زبانوں میں نماز پڑھنا جائز نہیں ہے ،چاہے عربی سمجھ میں آۓ یا نہ آۓ۔

فتاوی شامی میں ہے:

"(أو قرأ بها عاجزا) فجائز إجماعا، قيد القراءة بالعجز لأن الأصح رجوعه إلى قولهما وعليه الفتوى."

(کتاب الصلاۃ،باب صفۃ الصلاۃ،484/1،ط:سعید)

فتاوی دار العلوم دیوبند میں ہے:

"اس کا حاصل یہ ہے کہ امام صاحب اور صاحبین ا س میں متفق  ہوگۓ ہیں کہ نماز میں قراءۃِ قرآن انہی کلماتِ عربیہ کے ساتھ ہونی چاہیے جو کہ حقیقۃًقرآن ہے اور مصاحف میں لکھا ہوا ہے۔

الحاصل نماز کے اندر ترجمہ قرآن شریف کا پڑھنے سے نماز نہ ہوگی کیوں کہ نمازمیں قراءتِ قرآن شریف فرض ہے اور قرآن نام نظمِ عربی کا ہےترجمہ کو قرآن نہیں کہا جاتا مگر مجازاً۔"

(کتاب الصلاۃ،قراءت فی الصلاۃ،231/232/2،ط:دار الاشاعت کراچی)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144510100391

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں