بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 ذو الحجة 1445ھ 30 جون 2024 ء

دارالافتاء

 

نماز میں عورت کے سمٹ کر بیٹھنے کا ثبوت


سوال

عورت کا سمٹ کر نمازپڑھنا کہا ں سے ثابت ہے ؟مکمل تفصیل سے رہنمائی فرمایئے۔

جواب

واضح رہے کہ عورت کے سمٹ کر نماز پڑھنے یا مردو عورت کی نماز میں فرق کا ثبوت متعدد  احادیث  مبارکہ میں ملتا ہے اور چاروں ائمہ مجتہدین مردو عورت کی نماز میں فرق ہونے پر متفق ہیں، بطور نمونہ چند احادیث درج کی جاتی ہیں ۔

امام ابو داؤد نے اپنی مراسیل میں ذکر فرمایا ہے:

"عن يزيد بن أبي حبيب، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم مرّ على امرأتين تصليان فقال: إذا سجدتما فضما بعض اللحم إلى الأرض فإن المرأة ليست في ذلك كالرجل." 

ترجمہ : "حضرت یزید بن ابی حبیب سے مروی ہے کہ آں حضرت صلی اللہ علیہ و سلم دو عورتوں کے پاس سے گزرے جو نماز پڑھ رہی تھیں،  آپﷺ نے فرمایا: جب تم سجدہ کرو تو اپنے جسم کا کچھ حصہ زمین سے ملالیا کرو؛  کیوں کہ عورت (کا حکم سجدہ کی حالت میں) مرد کی طرح نہیں ہے۔"

( باب جامع الصلاة ،117، ط:مؤسسة  الرسالة - بيروت)

 مصنف ابن أبی شیبۃ میں ہے:

"عن إبراهيم، قال: "إذا سجدت المرأة فلتلزق بطنها بفخذيها، ولاترفع عجيزتها، ولاتجافي كما يجافي الرجل." 

ترجمہ:" جب عورت سجدہ کرے تو اس کو چاہیے کہ وہ اپنے پیٹ کو اپنی رانوں سے ملائے اور اپنی سرین کو نہ اٹھائے اور اور نہ اپنے بازؤوں کومردوں کی طرح  اپنی پسلیوں سے  دور رکھے ۔"

( باب المرأة کیف تکون في سجودها ،1/242، ط: مكتبة الرشد - الرياض)

وفيه أيضا:

" حدثنا أبو بكر قال: نا أبو عبد الرحمن المقري، عن سعيد بن أيوب، عن يزيد بن حبيب، عن بكير بن عبد الله بن الأشج، عن ابن عباس أنه سئل عن صلاة المرأة، فقال: "تجتمع وتحتفر."  

ترجمہ: "حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے عورت کی نماز سے متعلق سوال کیا گیا تو آپ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: خوب سمٹ کر نماز پڑھے اور بیٹھنے کی حالت میں سرین کے بل بیٹھے۔"

(کتاب الصلوۃ،المرأة کیف تکون في سجودها،1 / 241 ،ط :مکتبة الرشد ریاض)

 مصنف عبدالرازاق میں ہے :

"عن الحسن وقتادة قالا: إذا سجدت المرأة؛ فإنها تنضم ما استطاعت ولاتتجافي لكي لاترفع عجيزتها."  

 ترجمہ:" حضرت حسن بصری اور حضرت قتادہ رحمہما اللہ فرماتے ہیں کہ جب عورت سجدہ کرے تو جہاں تک ہوسکے سکڑ جائے اور اپنی کہنیاں پیٹ سے جدا نہ کرے؛ تاکہ اس کی پشت اونچی نہ ہو۔"

(کتاب الصلوۃ ، باب تکبیرة المرأة بیدیها وقیام المرأة ورکوعها وسجودها،3 / 137 ،ط: مکتب الإسلامی بیروت)  

مزید تفصیل کے لئے نیچے دیے گئے لنک سے بھی استفادہ کیا جا سکتا ہے:

  نماز پڑھنے کا طریقہ اور مرد وعورت کی نماز میں فرق 

 فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144510100766

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں