ہمارے گاؤں میں ایک سید نے جنازہ پڑھایا، لیکن اس نے آخر میں سلام نہیں پھیرا یہ جنازہ ہوا ہے یا نہیں؟
نماز جنازہ میں سلام پھیرنا فرض نہیں ہے، بلکہ واجب ہے عام نمازوں میں ترک واجب پر سجدہ سہو لازم ہوتاہے مگر نماز جنازہ میں سجدہ سہو نہیں ہے؛ اس لیے اگر مذکورہ شخص نے سلام کے الفاظ ہی نہیں کہے تو بغیر سلام پھیرے نماز جنازہ ہوگئی ہے اعادہ لازم نہیں ہے،البتہ آئندہ ایسے آدمی کو جنازہ کی نماز پڑھانے کے لیے امام بنایا جائے جو جنازہ کی نماز کو سنت طریقے سے مطابق پڑھائے۔
الدرالمختار مع الردالمحتار میں ہے:
"(وركنها) شيئان (التكبيرات) الأربع، فالأولى ركن أيضًا لا شرط، فلذا لم يجز بناء أخرى عليها (و القيام) فلم تجز قاعدًا بلا عذر(و سنتها) ثلاثة (التحميد و الثناء و الدعاء فيها)."
(کتاب الصلاۃ،باب الصلاۃ الجنازۃ،ج:2،ص:209،ط:سعید)
حاشیۃ الطحطاوی میں ہے:
"و سننها أربع الخ" الأولى أن يذكر الواجب قبل السنن و هو التسليم مرتين بعد الرابعة ."
(كتاب الصلاة،باب الجنائز،ص:583،ط:دارالكتب العلميه)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144406102253
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن