بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 ذو الحجة 1445ھ 30 جون 2024 ء

دارالافتاء

 

نماز میں ہاتھ کہاں پر باندھنا چاہیے؟


سوال

 کیا کوئی حنفی مسلکنماز کی حالت میں  ناف کے اوپر ہاتھ باندھ سکتے ہیں؟

جواب

 حنفیہ کے نزدیک نماز میں ہاتھ ناف کے نیچے باندھنا سنت ہے اور  یہی راجح ہے،  اس لیے حنفی مسلک  رہتے ہوئے  اسی  پرعمل کرتے رہنا چاہیے ،البتہ  عورتوں  کاسینے  کے اوپر ہاتھ باندھنا سنت ہے اور اسی میں ان کے  زیادہ ستر ہے ۔

فتح القدیر میں  ہے:

قال (ويعتمد بيده اليمنى ‌على ‌اليسرى ‌تحت ‌السرة) لقوله عليه الصلاة والسلام «إن من السنة وضع اليمين على الشمال تحت السرة».

قال ابن الھمام:

(قوله لقوله عليه الصلاة والسلام) لا يعرف مرفوعا، بل عن علي: من السنة في الصلاة وضع الأكف على الأكف تحت السرة رواه أبو داود وأحمد"

(‌‌كتاب الصلاة‌‌،باب صفة الصلاة،287/1،ط:دار الفكر)

حاشية الطحطاوي على مراقي الفلاح میں ہے:

و" يسن "وضع المرأة يديها على صدرها من غير تحليق" لأنه أستر لها ."

قوله: "ويسن وضع المرأة يديها الخ" المرأة تخالف الرجل في مسائل منها هذه ومنها.

(‌‌كتاب الصلاة،‌‌باب شروط الصلاة وأركانها،‌‌فصل في بيان سننها،258،ط:دار الكتب العلمية)

فقط واللہ أعلم 


فتوی نمبر : 144511101343

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں