میں روزانہ فجر کی نماز سے پہلے قرآن مجید کی تلاوت کرتا ہوں، کبھی کبھی نماز تیار ہو جاتی ہے تو میں جلدی میں اپنے سامنے رکھ دیتا ہوں ،ہماری مسجد میں قرآن مجید کی سیف تھوڑی دور ہے، فرض نماز کے بعد میں دعا اور ذکر اذکار کرتا ہوں ، روزانہ ایک جماعتی کہتا ہے کہ پہلے قرآن مجید کی تلاوت کرو یا قرآن پاک رکھ کر آؤ، راہ نمائی فرمائیں۔
صورت ِ مسئولہ میں قران پاک رکھنے کی الماری دور ہونے کی وجہ سے سائل کا نمازکے وقت قرآن پاک کو آگے کسی اونچی جگہ پررکھ کر نماز پڑھنا جائز ہے ،ایسا کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔
إتحاف الزائر میں ہے:
"جواز الصلاة إلى المصحف إذا كان موضعه، ولم يجعل هناك ليصلي إليه."
(فصل يستحب للزائر أن يتتبع المواضع،ذكر أسطوان المصحف،ص:150، ط: شركة دار الأرقم بن أبي الأرقم)
فتاوی رشیدیہ میں ہے:
"(سوال) آگر قران شریف پڑھ کر سامنے رکھ دے اور پھر نماز پڑھے تو کوئی حرج ہے یا نہیں، ایک شخص کہتا ہے کہ نماز میں کراہت آجاتی ہے ؟(جواب )اگر آگے قران شریف رکھا ہو تو نماز میں کوئی حرج نہیں ہے ۔فقط ۔"
(کتاب الصلاۃ، ص:345،ط:عالمی مجلس تحفظ اسلام کراچی)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144511101140
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن