بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 ذو الحجة 1445ھ 30 جون 2024 ء

دارالافتاء

 

ناروے کی سم ٹیلی ناراستعمال کرنا اور اس میں ایزی پیسہ کے ذریعہ لین دین کرنا


سوال

میں اوبر پر گاڑی چلا رہا ہوں مجھے اوبر کمپنی کو فنڈز ٹرانسفر کرنے پڑتےہیں ،کمپنی ایزی پیسہ کے ذریعہ لین دین کرتی ہے ایزی پیسہ شاید ناروے یا کسی ایسے ملک کی کمپنی ہے جنہوں نے حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں گستاخی کی تھی ،براے مہربانی مجھے بتائیں کہ ایزی پیسہ اکاؤنٹ کھولنے کا گناہ ہے یا نہیں؟ 

جواب

              واضح رہے  کہ  مادّہ پرست دنیا  کے ہاں اپنی ذات  سے زیادہ  اقتصاد ومعاش کو اہمیت دی جاتی ہے، ناروے یا اس قسم کے دیگر ممالک جہاں مادّہ پرستی یا قانونی واخلاقی بے راہ روی کے نتیجے میں بعض افراد اگر اسلامی شعائر یا دینی مقدّسات کے ساتھ توہین آمیزی سے پیش آئے ہیں تو ان کا اقتصادی بائیکاٹ کرنا ان کی اصلاح یا توہین آمیز اقدامات کے انسداد کا مؤثر ذریعہ ثابت ہوا ہے، اور ان ممالک کے بااثر طبقے اور حکومتی حلقے توہین آمیزی کے مجرموں کی قانونی گرفت کے لیے آمادہ ہوتے نظر آئے ہیں۔

                   اس لیے ناروے یا دیگر مغربی ممالک کے آزاد خیال، مذہبی جرائم پیشہ افراد کو ان کے  گستاخانہ جرائم سے روکنے کے لیے ان کے ملک کی مصنوعات کا بائیکاٹ  کیا جائے تو  (گستاخانہ جرائم کے انسداد کا ذریعہ ہونے کی بنا پر  بالکل) کرنا چاہیے، اس نوعیت کا بائیکاٹ ، اسلامی غیرت اور دینی حمیت کا مظہر بھی ہوگا، البتہ لين دين كا دوسرا  کوئی ذریعہ موجود نہ ہو  تو باَمرِ مجبوری  ایزی پیسہ  اکاؤنٹ  استعمال کرنے  كي  شرعًا گنجائش  ہے ۔

فتاوی ہندیہ میں ہے :

"لا بأس بأن يكون بين المسلم والذمي معاملة إذا كان مما لا بد منه كذا في السراجية."

(کتاب الکراهية،الباب الخامس عشر فی اهل الذمة،ج:5،ص:346،دارالفکر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144407101806

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں